صحیح بخاری – حدیث نمبر 4888
باب: آیت کی تفسیر ”اور ان لوگوں کا (بھی حق ہے) جو دارالسلام اور ایمان میں ان سے پہلے ہی ٹھکانا پکڑے ہوئے ہیں“، آیت میں انصار مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 4888
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4888
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا أبو بكر يعني ابن عياش، عن حصين، عن عمرو بن ميمون، قال: قال عمررضي الله عنه: أوصي الخليفة بالمهاجرين الأولين أن يعرف لهم حقهم، وأوصي الخليفة بالأنصار الذين تبوءوا الدار والإيمان من قبل أن يهاجر النبي صلى الله عليه وسلم، أن يقبل من محسنهم، ويعفو عن مسيئهم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4888
حدثنا احمد بن یونس، حدثنا ابو بکر یعنی ابن عیاش، عن حصین، عن عمرو بن میمون، قال: قال عمررضی اللہ عنہ: اوصی الخلیفۃ بالمہاجرین الاولین ان یعرف لہم حقہم، واوصی الخلیفۃ بالانصار الذین تبوءوا الدار والایمان من قبل ان یہاجر النبی صلى اللہ علیہ وسلم، ان یقبل من محسنہم، ویعفو عن مسیئہم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے احمد بن یونس بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب (رض) نے (زخمی ہونے کے بعد انتقال سے پہلے) فرمایا تھا میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے اور میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں جو دارالسلام اور ایمان میں نبی کریم ﷺ کی ہجرت سے پہلے ہی سے قرار پکڑے ہوئے ہیں یہ کہ ان میں جو نیکوکار ہیں ان کی عزت کرے اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Umar (RA) :
I recommend that my successor should take care of and secure the rights of the early emigrants; and I also advise my successor to be kind to the Ansar who had homes (in Medina) and had adopted the Faith, before the Prophet ﷺ migrated to them, and to accept the good from their good ones and excuse their wrong doers.