صحیح بخاری – حدیث نمبر 4912
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اسے آپ اپنے لیے کیوں حرام قرار دے رہے ہیں، محض اپنی بیویوں کی خوشی حاصل کرنے کے لیے حالانکہ یہ آپ کے لیے زیبا نہیں ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑی ہی رحمت کرنے والا ہے“۔
حدیث نمبر: 4912
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَمْكُثُ عِنْدَهَا، فَوَاطَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ عَلَى أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا، فَلْتَقُلْ لَهُ: أَكَلْتَ مَغَافِيرَ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنِّي كُنْتُ أَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَلَنْ أَعُودَ لَهُ، وَقَدْ حَلَفْتُ لَا تُخْبِرِي بِذَلِكَ أَحَدًا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4912
حدثنا إبراهيم بن موسى، أخبرنا هشام بن يوسف، عن ابن جريج، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشةرضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب عسلا عند زينب بنت جحش، ويمكث عندها، فواطيت أنا وحفصة على أيتنا دخل عليها، فلتقل له: أكلت مغافير إني أجد منك ريح مغافير ؟ قال: لا، ولكني كنت أشرب عسلا عند زينب بنت جحش، فلن أعود له، وقد حلفت لا تخبري بذلك أحدا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4912
حدثنا ابراہیم بن موسى، اخبرنا ہشام بن یوسف، عن ابن جریج، عن عطاء، عن عبید بن عمیر، عن عائشۃرضی اللہ عنہا، قالت: کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یشرب عسلا عند زینب بنت جحش، ویمکث عندہا، فواطیت انا وحفصۃ على ایتنا دخل علیہا، فلتقل لہ: اکلت مغافیر انی اجد منک ریح مغافیر ؟ قال: لا، ولکنی کنت اشرب عسلا عند زینب بنت جحش، فلن اعود لہ، وقد حلفت لا تخبری بذلک احدا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں عطاء نے، انہیں عبید بن عمیر اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ زینب بنت جحش (رض) کے گھر میں شہد پیتے اور وہاں ٹھہرتے تھے پھر میں نے اور حفصہ (رض) نے ایسے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم ﷺ (زینب کے یہاں سے شہد پی کر آنے کے بعد) داخل ہوں تو وہ کہے کہ کیا آپ نے پیاز کھائی ہے۔ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے۔ چناچہ جب آپ ﷺ تشریف لائے تو منصوبہ بندی کے تحت یہی کہا گیا۔ نبی کریم ﷺ بدبو کو بہت ناپسند فرماتے تھے۔ اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے مغافیر نہیں کھائی ہے البتہ زینب بنت جحش کے یہاں سے شہد پیا تھا لیکن اب اسے بھی ہرگز نہیں پیوں گا۔ میں نے اس کی قسم کھالی ہے لیکن تم کسی سے اس کا ذکر نہ کرنا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA) :
Allahs Apostle ﷺ used to drink honey in the house of Zainab, the daughter of Jahsh, and would stay there with her. So Hafsah (RA) and I agreed secretly that, if he come to either of us, she would say to him. "It seems you have eaten Maghafir (a kind of bad-smelling resin), for I smell in you the smell of Maghafir,” (We did so) and he replied. "No, but I was drinking honey in the house of Zainab, the daughter of Jahsh, and I shall never take it again. I have taken an oath as to that, and you should not tell anybody about it.”