صحیح بخاری – حدیث نمبر 4914
باب: آیت کی تفسیر ”اور جب نبی نے ایک بات اپنی بیوی سے فرما دی پھر جب آپ کی بیوی نے وہ بات کسی اور بیوی کو بتا دی اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر دی تو نبی نے اس کا کچھ حصہ بتلا دیا اور کچھ سے اعراض فرمایا، پھر جب نبی نے اس بیوی کو وہ بات بتلا دی تو وہ کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے اس کی خبر دی ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے علم رکھنے والے اور خبر رکھنے والے اللہ نے خبر دی ہے“۔
حدیث نمبر: 4914
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنِ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا أَتْمَمْتُ كَلَامِي حَتَّى، قَالَ: عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ.
صَغَوْتُ وَأَصْغَيْتُ مِلْتُ لِتَصْغَى: لِتَمِيلَ، وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ سورة التحريم آية 4، عَوْنٌ تَظَاهَرُونَ تَعَاوَنُونَ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ: أَوْصُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَأَدِّبُوهُمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4914
حدثنا علي، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت عبيد بن حنين، قال: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: أردت أن أسأل عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقلت: يا أمير المؤمنين، من المرأتان اللتان تظاهرتا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما أتممت كلامي حتى، قال: عائشة وحفصة.
صغوت وأصغيت ملت لتصغى: لتميل، وإن تظاهرا عليه فإن الله هو مولاه وجبريل وصالح المؤمنين والملائكة بعد ذلك ظهير سورة التحريم آية 4، عون تظاهرون تعاونون، وقال مجاهد: قوا أنفسكم وأهليكم: أوصوا أنفسكم وأهليكم بتقوى الله وأدبوهم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4914
حدثنا علی، حدثنا سفیان، حدثنا یحیى بن سعید، قال: سمعت عبید بن حنین، قال: سمعت ابن عباس رضی اللہ عنہما، یقول: اردت ان اسال عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، فقلت: یا امیر المومنین، من المراتان اللتان تظاہرتا على رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فما اتممت کلامی حتى، قال: عائشۃ وحفصۃ.
صغوت واصغیت ملت لتصغى: لتمیل، وان تظاہرا علیہ فان اللہ ہو مولاہ وجبریل وصالح المومنین والملائکۃ بعد ذلک ظہیر سورۃ التحریم آیۃ 4، عون تظاہرون تعاونون، وقال مجاہد: قوا انفسکم واہلیکم: اوصوا انفسکم واہلیکم بتقوى اللہ وادبوہم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا میں نے عبید بن حنین سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر (رض) سے ایک بات پوچھنے کا ارادہ کیا اور عرض کیا امیرالمؤمنین ! وہ کون دو عورتیں تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ستانے کے لیے منصوبہ بنایا تھا ؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ انہوں نے کہا وہ عائشہ اور حفصہ (رض) تھیں۔
عرب لوگ کہتے ہیں صغوت ای صغوت یعنی میں جھک پڑا ( لتصغى ) جو سورة الانعام میں ہے جس کا معنی جھک جائیں۔ وإن تظاهرا عليه فإن الله هو مولاه وجبريل و صالح المؤمنين والملائكة بعد ذلک ظهير یعنی اگر نبی ( ﷺ ) کے مقابلہ میں تم روز نیا حملہ کرتی رہیں تو اس کا مددگار تو اللہ ہے اور جبرائیل ہیں اور نیک مسلمان ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مددگار ہیں۔ ظهير کا معنی مددگار۔ تظاهرون ایک کی ایک مدد کرتے ہو۔ مجاہد نے کہا آیت قوا أنفسکم وأهليكم کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کا ڈر اختیار کرنے کی نصیحت کرو اور انہیں ادب سکھاؤ۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Abbas (RA) :
I intended to ask Umar so I said, "Who were those two ladies who tried to back each other against the Prophet?” I hardly finished my speech when he said, They were Aisha (RA) and Hafsah (RA).”