صحیح بخاری – حدیث نمبر 5110
کسی شخص کا اپنی بیوی کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح نہ کرنے کے حکم کا بیان
حدیث نمبر: 5110
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةُ وَخَالَتُهَا، فَنُرَى خَالَةَ أَبِيهَا بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ.
حدیث نمبر: 5111
لِأَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَنِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 5110
حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، قال: أخبرني يونس، عن الزهري، قال: حدثني قبيصة بن ذؤيب، أنه سمع أبا هريرة، يقول: نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تنكح المرأة على عمتها والمرأة وخالتها، فنرى خالة أبيها بتلك المنزلة.
حدیث نمبر: 5111
لأن عروة حدثني، عن عائشة، قالت: حرموا من الرضاعة ما يحرم من النسب.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 5110
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد اللہ، قال: اخبرنی یونس، عن الزہری، قال: حدثنی قبیصۃ بن ذویب، انہ سمع ابا ہریرۃ، یقول: نہى النبی صلى اللہ علیہ وسلم ان تنکح المراۃ على عمتہا والمراۃ وخالتہا، فنرى خالۃ ابیہا بتلک المنزلۃ.
حدیث نمبر: 5111
لان عروۃ حدثنی، عن عائشۃ، قالت: حرموا من الرضاعۃ ما یحرم من النسب.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھ سے قبیصہ بن ذویب نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع کیا ہے کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے (زہری نے کہا کہ) ہم سمجھتے ہیں کہ عورت کے باپ کی خالہ بھی (حرام ہونے میں) اسی درجہ میں ہے کیونکہ (اگلی حدیث دیکھیں) ۔
عروہ نے مجھ سے بیان کیا، ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رضاعت سے بھی ان تمام رشتوں کو حرام سمجھو جو خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA) :
The Prophet ﷺ forbade that a woman should be married to a man along with her paternal aunt or with her maternal aunt (at the same time). Az-Zuhri (the sub-narrator) said: There is a similar order for the paternal aunt of the father of ones wife, for Ursa told me that Aisha (RA) said, "What is unlawful because of blood relations, is also unlawful because of the corresponding foster suckling relations.”