صحیح بخاری – حدیث نمبر 5273
خلع اور اس امر کا بیان کہ خلع میں طلاق کس طرح ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو کچھ تم نے ان عورتوں کو دیا ہے، اس کالینا تمہارے حلال نہیں ہے، آخر آیت ظالمون تک، اور حضرت عمر (رض) نے خلع کو جائز کہا ہے، اگرچہ سلطان کے سامنے نہ ہو اور حضرت عثمان (رض) نے سرکے چٹلے سے کم قیمت کے عوض بھی خلع کو جائز کہا اور آیت الا ان یخافا الایقیما حدود اللہ کے متعلق طاؤس فرماتے ہیں کہ یہ ان حدود کے متعلق ہے جو اللہ نے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک دوسرے پر مقرر کی ہیں، یعنی صحبت اور ایک ساتھ رہنا اور طاؤس نے نادانوں کی سی بات نہیں کی کہ خلع جائز نہیں، جب تک وہ یہ نہ کہے کہ میں تجھ سے جنابت کا غسل نہیں کروں گا
حدیث نمبر: 5273
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ، وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَا يُتَابَعُ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 5273
حدثنا أزهر بن جميل، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، أن امرأة ثابت بن قيس أتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ثابت بن قيس ما أعتب عليه في خلق ولا دين، ولكني أكره الكفر في الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أتردين عليه حديقته ؟ قالت: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقبل الحديقة، وطلقها تطليقة. قال أبو عبد الله: لا يتابع فيه عن ابن عباس.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 5273
حدثنا ازہر بن جمیل، حدثنا عبد الوہاب الثقفی، حدثنا خالد، عن عکرمۃ، عن ابن عباس، ان امراۃ ثابت بن قیس اتت النبی صلى اللہ علیہ وسلم، فقالت: یا رسول اللہ، ثابت بن قیس ما اعتب علیہ فی خلق ولا دین، ولکنی اکرہ الکفر فی الاسلام، فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: اتردین علیہ حدیقتہ ؟ قالت: نعم، قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: اقبل الحدیقۃ، وطلقہا تطلیقۃ. قال ابو عبد اللہ: لا یتابع فیہ عن ابن عباس.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ازہر بن جمیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ ثابت بن قیس (رض) کی بیوی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی۔ (کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کرسکتی) ۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم ان کا باغ (جو انہوں نے مہر میں دیا تھا) واپس کرسکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم ﷺ نے (ثابت (رض) سے) فرمایا کہ باغ قبول کرلو اور انہیں طلاق دے دو ۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Abbas (RA) :
The wife of Thabit bin Qais came to the Prophet ﷺ and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I do not blame Thabit for defects in his character or his religion, but I, being a Muslim, dislike to behave in un-Islamic manner (if I remain with him).” On that Allahs Apostle ﷺ said (to her), "Will you give back the garden which your husband has given you (as Mahr)?” She said, "Yes.” Then the Prophet ﷺ said to Thabit, "O Thabit! Accept your garden, and divorce her once.”