صحیح بخاری – حدیث نمبر 5469
نومولو جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
حدیث نمبر: 5469
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ قُبَاءً فَوَلَدْتُ بِقُبَاءٍ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ ثُمَّ دَعَا لَهُ فَبَرَّكَ عَلَيْهِ وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ، فَفَرِحُوا بِهِ فَرَحًا شَدِيدًا لِأَنَّهُمْ قِيلَ لَهُمْ: إِنَّ الْيَهُودَ قَدْ سَحَرَتْكُمْ فَلَا يُولَدُ لَكُمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 5469
حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما، أنها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة، قالت: فخرجت وأنا متم فأتيت المدينة فنزلت قباء فولدت بقباء، ثم أتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعته في حجره، ثم دعا بتمرة فمضغها، ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له فبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام، ففرحوا به فرحا شديدا لأنهم قيل لهم: إن اليهود قد سحرتكم فلا يولد لكم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 5469
حدثنا اسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامۃ، حدثنا ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما، انہا حملت بعبد اللہ بن الزبیر بمکۃ، قالت: فخرجت وانا متم فاتیت المدینۃ فنزلت قباء فولدت بقباء، ثم اتیت بہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فوضعتہ فی حجرہ، ثم دعا بتمرۃ فمضغہا، ثم تفل فی فیہ فکان اول شیء دخل جوفہ ریق رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، ثم حنکہ بالتمرۃ ثم دعا لہ فبرک علیہ وکان اول مولود ولد فی الاسلام، ففرحوا بہ فرحا شدیدا لانہم قیل لہم: ان الیہود قد سحرتکم فلا یولد لکم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر (رض) نے بیان کیا کہ عبداللہ بن زبیر (رض) مکہ میں ان کے پیٹ میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں (جب ہجرت کے لیے) نکلی تو وقت ولادت قریب تھا۔ مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے پہلی منزل قباء میں کی اور یہیں عبداللہ بن زبیر (رض) پیدا ہوگئے، میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ نبی کریم ﷺ نے کھجور طلب فرمائی اور اسے چبایا اور بچہ کے منہ میں اپنا تھوک ڈال دیا۔ چناچہ پہلی چیز جو اس بچہ کے پیٹ میں گئی وہ نبی کریم ﷺ کا تھوک مبارک تھا پھر آپ نے کھجور سے تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ اسلام میں (ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں) پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ افواہ پھیلائی جا رہی تھی کہ یہودیوں نے تم (مسلمانوں) پر جادو کردیا ہے۔ اس لیے تمہارے یہاں اب کوئی بچہ پیدا نہیں ہوگا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Asma bint Abu Bakr (RA) :
I conceived Abdullah bin AzZubair at Makkah and went out (of Makkah) while I was about to give birth. I came to Madinah and encamped at Quba, and gave birth at Quba. Then I brought the child to Allahs Apostle ﷺ and placed it (on his lap). He asked for a date, chewed it, and put his saliva in the mouth of the child. So the first thing to enter its stomach was the saliva of Allahs Apostle. Then he did its Tahnik with a date, and invoked Allah to bless him. It was the first child born in the Islamic era, therefore they (Muslims) were very happy with its birth, for it had been said to them that the Jews had bewitched them, and so they would not produce any offspring.