صحیح بخاری – حدیث نمبر 5493
اللہ تعالیٰ کا قول کہ دریا کا شکار تمہارے لئے حلال ہے اور حضرت عمر نے فرمایا کہ صید سے مراد وہ ہے جو جال سے شکار کیا جائے اور طعام سے مراد وہ ہے جس کو دریا پھینک دے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ طافی (دریا میں خود مر کر تیرنے والا) حلال ہے، اور ابن عباس نے فرمایا کہ طعام سے مراد دریا میں مرا ہوا جانور ہے مگر وہ جو تجھے مکروہ معلوم ہو اور جریث کو یہودی نہیں کھاتے، لیکن ہم کھاتے ہیں، آپ ﷺ کے صحابی شریح نے فرمایا کہ دریا کی تمام چیزیں مذبوح کے حکم میں ہیں، عطاء نے کہا کہ پرندے (جو پانی پر اترتے ہیں) کا ذبح کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں اور ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے نہروں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جو پانی جمع ہوگیا، اسے کے شکار کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ بھی دریائی شکار کے حکم میں ہے، انہوں نے کہا ہاں ! پھر یہ آیت تلاوت کی ھذا عذب فرات سائغ شرابہ وھذا ملح اجاج ومن کل تأکلون لحما طریا، اور حسن (رض) دریائی کتوں کی کھال سے بنی ہوئی زین پر سوار ہوتے تھے اور شعبی نے کہا کہ اگر میرے گھر کے لوگ مینڈک کھاتے تو میں ان کو کھلا دیتا ، اور حسن بصری نے کچھوے میں کچھ حرج نہیں سمجھا اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ دریا کا شکار کھاؤ، اگرچہ اس کو یہودی، نصری یا مجوسی نے شکار کیا ہو، ابوالدرداء نے مری کے متعلق فرمایا کہ دھوپ اور مچھلیوں نے شراب کو ذبح کردیا (حلال کردیا ہے)
حدیث نمبر: 5493
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ، وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ، يُقَالُ لَهُ: الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 5493
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: أخبرني عمرو، أنه سمع جابرا رضي الله عنه، يقول: غزونا جيش الخبط، وأمر أبو عبيدة فجعنا جوعا شديدا فألقى البحر حوتا ميتا لم ير مثله، يقال له: العنبر، فأكلنا منه نصف شهر، فأخذ أبو عبيدة عظما من عظامه فمر الراكب تحته.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 5493
حدثنا مسدد، حدثنا یحیى، عن ابن جریج، قال: اخبرنی عمرو، انہ سمع جابرا رضی اللہ عنہ، یقول: غزونا جیش الخبط، وامر ابو عبیدۃ فجعنا جوعا شدیدا فالقى البحر حوتا میتا لم یر مثلہ، یقال لہ: العنبر، فاکلنا منہ نصف شہر، فاخذ ابو عبیدۃ عظما من عظامہ فمر الراکب تحتہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی اور انہوں نے جابر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خبط میں شریک تھے، ہمارے امیر الجیش ابوعبیدہ (رض) تھے۔ ہم سب بھوک سے بیتاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی۔ ایسی مچھلی دیکھی نہیں گئی تھی۔ اسے عنبر کہتے تھے، ہم نے وہ مچھلی پندرہ دن تک کھائی۔ پھر ابوعبیدہ (رض) نے اس کی ایک ہڈی لے کر (کھڑی کردی) تو وہ اتنی اونچی تھی کہ ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jabir (RA) :
We went out in a campaign and the army was called The Army of the Khabt, and Abu Ubaida was our commander. We were struck with severe hunger. Then the sea threw a huge dead fish called Al-Anbar, the like of which had never been seen. We ate of it for half a month, and then Abu Ubaida took one of its bones (and made an arch of it) so that a rider could easily pass under it.