صحیح بخاری – حدیث نمبر 5556
آپ ﷺ کا ابوبردہ سے فرمانا کہ تو اس چھ ماہ کے بچے کو ذبح کرلے اور تیرے بعد کسی کے لئے جائز نہ ہوگا
حدیث نمبر: 5556
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ: أَبُو بُرْدَةَ، قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعَزِ، قَالَ: اذْبَحْهَا وَلَنْ تَصْلُحَ لِغَيْرِكَ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يَذْبَحُ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ، تَابَعَهُ عُبَيْدَةُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ، وَتَابَعَهُ، وَكِيعٌ، عَنْ حُرَيْثٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَقَالَ عَاصِمٌ، وَدَاوُدُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ، وَقَالَ زُبَيْدٌ، وَفِرَاسٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: عِنْدِي جَذَعَةٌ، وَقَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنَاقٌ جَذَعَةٌ، وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: عَنَاقٌ جَذَعٌ عَنَاقُ لَبَنٍ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 5556
حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد الله، حدثنا مطرف، عن عامر، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: ضحى خال لي يقال له: أبو بردة، قبل الصلاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: شاتك شاة لحم، فقال: يا رسول الله، إن عندي داجنا جذعة من المعز، قال: اذبحها ولن تصلح لغيرك، ثم قال: من ذبح قبل الصلاة فإنما يذبح لنفسه، ومن ذبح بعد الصلاة، فقد تم نسكه، وأصاب سنة المسلمين، تابعه عبيدة، عن الشعبي، وإبراهيم، وتابعه، وكيع، عن حريث، عن الشعبي، وقال عاصم، وداود، عن الشعبي: عندي عناق لبن، وقال زبيد، وفراس، عن الشعبي: عندي جذعة، وقال أبو الأحوص، حدثنا منصور، عناق جذعة، وقال ابن عون: عناق جذع عناق لبن.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 5556
حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد اللہ، حدثنا مطرف، عن عامر، عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہما، قال: ضحى خال لی یقال لہ: ابو بردۃ، قبل الصلاۃ، فقال لہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: شاتک شاۃ لحم، فقال: یا رسول اللہ، ان عندی داجنا جذعۃ من المعز، قال: اذبحہا ولن تصلح لغیرک، ثم قال: من ذبح قبل الصلاۃ فانما یذبح لنفسہ، ومن ذبح بعد الصلاۃ، فقد تم نسکہ، واصاب سنۃ المسلمین، تابعہ عبیدۃ، عن الشعبی، وابراہیم، وتابعہ، وکیع، عن حریث، عن الشعبی، وقال عاصم، وداود، عن الشعبی: عندی عناق لبن، وقال زبید، وفراس، عن الشعبی: عندی جذعۃ، وقال ابو الاحوص، حدثنا منصور، عناق جذعۃ، وقال ابن عون: عناق جذع عناق لبن.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مطرف نے بیان کیا، ان سے عامر نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے، انہوں نے بیان کیا کہ میرے ماموں ابوبردہ (رض) نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کرلی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اسے ہی ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد (اس کی قربانی) کسی اور کے لیے جائز نہیں ہوگی پھر فرمایا جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کرلیتا ہے وہ صرف اپنے کھانے کو جانور ذبح کرتا ہے اور جو عید کی نماز کے بعد قربانی کرے اس کی قربانی پوری ہوتی ہے اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیدہ نے شعبی اور ابراہیم نے کی اور اس کی متابعت وکیع نے کی، ان سے حریث نے اور ان سے شعبی نے (بیان کیا) اور عاصم اور داؤد نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک دودھ پیتی پٹھیا ہے۔ اور زبید اور فراس نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے۔ اور ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم کی پٹھیا۔ اور ابن العون نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم عمر کی دودھ پیتی پٹھیا ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Al-Bara bin Azib (RA) :
An uncle of mine called Abu Burda, slaughtered his sacrifice before the Id prayer. So Allahs Apostle ﷺ said to him, "Your (slaughtered) sheep was just mutton (not a sacrifice).” Abu Burda said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I have got a domestic kid.” The Prophet ﷺ said, "Slaughter it (as a sacrifice) but it will not be permissible for anybody other than you” The Prophet ﷺ added, "Whoever slaughtered his sacrifice before the (Id) prayer, he only slaughtered for himself, and whoever slaughtered it after the prayer, he offered his sacrifice properly and followed the tradition of the Muslims.”