صحیح بخاری – حدیث نمبر 5862
باب
44- بَابُ الْمُزَرَّرِ بِالذَّهَبِ:
حدیث نمبر: 5862
وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ مَخْرَمَةَ، قَالَ لَهُ: يَا بُنَيِّ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ عَلَيْهِ أَقْبِيَةٌ فَهُوَ يَقْسِمُهَا، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَيْهِ، فَذَهَبْنَا فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِهِ، فَقَالَ لِي: يَا بُنَيِّ ادْعُ لِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْظَمْتُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَدْعُو لَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بُنَيِّ إِنَّهُ لَيْسَ بِجَبَّارٍ، فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرٌ بِالذَّهَبِ، فَقَالَ: يَا مَخْرَمَةُ هَذَا خَبَأْنَاهُ لَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
44- باب المزرر بالذهب:
حدیث نمبر: 5862
وقال الليث، حدثني ابن أبي مليكة، عن المسور بن مخرمة، أن أباه مخرمة، قال له: يا بني، إنه بلغني أن النبي صلى الله عليه وسلم قدمت عليه أقبية فهو يقسمها، فاذهب بنا إليه، فذهبنا فوجدنا النبي صلى الله عليه وسلم في منزله، فقال لي: يا بني ادع لي النبي صلى الله عليه وسلم فأعظمت ذلك، فقلت: أدعو لك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بني إنه ليس بجبار، فدعوته فخرج وعليه قباء من ديباج مزرر بالذهب، فقال: يا مخرمة هذا خبأناه لك فأعطاه إياه
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
44- باب المزرر بالذہب:
حدیث نمبر: 5862
وقال اللیث، حدثنی ابن ابی ملیکۃ، عن المسور بن مخرمۃ، ان اباہ مخرمۃ، قال لہ: یا بنی، انہ بلغنی ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قدمت علیہ اقبیۃ فہو یقسمہا، فاذہب بنا الیہ، فذہبنا فوجدنا النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی منزلہ، فقال لی: یا بنی ادع لی النبی صلى اللہ علیہ وسلم فاعظمت ذلک، فقلت: ادعو لک رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: یا بنی انہ لیس بجبار، فدعوتہ فخرج وعلیہ قباء من دیباج مزرر بالذہب، فقال: یا مخرمۃ ہذا خباناہ لک فاعطاہ ایاہ
حدیث کا اردو ترجمہ
باب : اگر کسی کپڑے میں سونے کی گھنڈی یا تکمہ لگا ہو
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ (رض) نے کہ ان سے ان کے والد مخرمہ (رض) نے کہا بیٹے مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ ق بائیں آئی ہیں اور آپ انہیں تقسیم فرما رہے ہیں۔ ہمیں بھی نبی کریم ﷺ کے پاس لے چلو۔ چناچہ ہم گئے اور نبی کریم ﷺ کو آپ کے گھر ہی میں پایا۔ والد نے مجھ سے کہا بیٹے میرا نام لے کر نبی کریم ﷺ کو بلاؤ۔ میں نے اسے بہت بڑی توہین آمیز بات سمجھا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والد کے لیے بلا کر تکلیف دوں) چناچہ میں نے والد صاحب سے کہا کہ میں آپ کے لیے نبی کریم ﷺ کو بلاؤں ! انہوں نے کہا کہ بیٹے ہاں۔ آپ کوئی جابر صفت انسان نہیں ہیں۔ چناچہ میں نے بلایا تو نبی کریم ﷺ باہر تشریف لے آئے۔ آپ ﷺ کے اوپر دیبا کی ایک قباء تھی جس میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مخرمہ اسے میں نے تمہارے لیے چھپا کے رکھا ہوا تھا۔ چناچہ آپ ﷺ نے وہ قباء انہیں عنایت فرما دی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Al-Miswar bin Makhramah:
My father, Makhramah said to me, "I have come to know that some cloaks have come to the Prophet ﷺ and he is distributing them. So O my son! Take me to him.” We went to the Prophet ﷺ and found him in the house. My father said to me, "O my son! Call the Prophet ﷺ for me.” I found it hard to do so, so I said surprisingly, "Shall I call Allahs Messenger ﷺ for you”? My father said, "O my son! He is not a tyrant.” So I called him and he came out wearing a Dibaj cloak having gold buttons, and said: "O Makhramah, I kept this for you.” The Prophet ﷺ then gave it to him