صحیح بخاری – حدیث نمبر 6146
شعر اور جزا اور حدی خوانی کس طرح کی جائز ہے اور کیا مکروہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شعراء کی اتباع بھٹکے ہوئے لوگ کرتے ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرتے ہیں اور وہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں جو نہیں کرتے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کرتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے ہیں اور ظلم کئے جانے کے بعد بدلہ لیتے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کس کروٹ پلٹتے ہیں اور ابن عباس (رض) نے (فی کل واد یھیمون کی) تفسیر یہ بیان کی لغو خیالات میں غوطے لگاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6146
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا ، يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ: هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6146
حدثنا أبو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن الأسود بن قيس ، سمعت جندبا ، يقول: بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي إذ أصابه حجر فعثر فدميت إصبعه فقال: هل أنت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6146
حدثنا ابو نعیم ، حدثنا سفیان ، عن الاسود بن قیس ، سمعت جندبا ، یقول: بینما النبی صلى اللہ علیہ وسلم یمشی اذ اصابہ حجر فعثر فدمیت اصبعہ فقال: ہل انت الا اصبع دمیت وفی سبیل اللہ ما لقیت.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ چل رہے تھے کہ آپ کو پتھر سے ٹھوکر لگی اور آپ گرپڑے، اس سے آپ کی انگلی سے خون بہنے لگا، آپ ﷺ نے یہ شعر پڑھا تو تو اک انگلی ہے اور کیا ہے جو زخمی ہوگئی … کیا ہوا اگر راہ مولیٰ میں تو زخمی ہوگئی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jundub (RA) :
While the Prophet ﷺ was walking, a stone hit his foot and stumbled and his toe was injured. He then (quoting a poetic verse) said, "You are not more than a toe which