صحیح بخاری – حدیث نمبر 6568
جنت اور دوزخ کی صفت کا بیان، ابوسعید نے کہا آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنتی سب سے پہلے کھانا جو کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی ہوگی۔ عدن کے معنی ہیں ہمیشہ رہنا، عدنت بارض کے معنی ہیں مکین نے اس زمین میں قیام کیا، مقعد صدق میں، معدن اسی سے ماخوذہے، یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔
حدیث نمبر: 6568
وَقَالَ: غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا، يَعْنِي: الْخِمَارَ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6568
وقال: غدوة في سبيل الله أو روحة، خير من الدنيا وما فيها، ولقاب قوس أحدكم، أو موضع قدم من الجنة، خير من الدنيا وما فيها، ولو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض، لأضاءت ما بينهما، ولملأت ما بينهما ريحا، ولنصيفها، يعني: الخمار، خير من الدنيا وما فيها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6568
وقال: غدوۃ فی سبیل اللہ او روحۃ، خیر من الدنیا وما فیہا، ولقاب قوس احدکم، او موضع قدم من الجنۃ، خیر من الدنیا وما فیہا، ولو ان امراۃ من نساء اہل الجنۃ اطلعت الى الارض، لاضاءت ما بینہما، ولملات ما بینہما ریحا، ولنصیفہا، یعنی: الخمار، خیر من الدنیا وما فیہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک صبح یا ایک شام سفر کرنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بڑھ کر ہے اور جنت میں تمہاری ایک کمان کے برابر جگہ یا ایک قدم کے فاصلے کے برابر جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کر دے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے اور اس کا دوپٹہ دنيا وما فيها) . سے بڑھ کر ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
The Prophet added, A forenoon journey or an after noon journey in Allah’s Cause is better than the whole world and whatever is in it; and a place equal to an arrow bow of anyone of you, or a place equal to a foot in Paradise is better than the whole world and whatever is in it; and if one of the women of Paradise looked at the earth, she would fill the whole space between them (the earth and the heaven) with light, and would fill whatever is in between them, with perfume, and the veil of her face is better than the whole world and whatever is in it.