صحیح بخاری – حدیث نمبر 6638
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 6638
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، يَقُولُ: هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قُلْتُ: مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَيْءٌ، مَا شَأْنِي ؟ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقُلْتُ: مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا، إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6638
حدثنا عمر بن حفص ، حدثنا أبي ، حدثنا الأعمش ، عن المعرور ، عن أبي ذر ، قال: انتهيت إليه، وهو في ظل الكعبة، يقول: هم الأخسرون ورب الكعبة، هم الأخسرون ورب الكعبة، قلت: ما شأني أيرى في شيء، ما شأني ؟ فجلست إليه وهو يقول، فما استطعت أن أسكت وتغشاني ما شاء الله، فقلت: من هم بأبي أنت وأمي يا رسول الله ؟ قال: الأكثرون أموالا، إلا من قال: هكذا، وهكذا، وهكذا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6638
حدثنا عمر بن حفص ، حدثنا ابی ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور ، عن ابی ذر ، قال: انتہیت الیہ، وہو فی ظل الکعبۃ، یقول: ہم الاخسرون ورب الکعبۃ، ہم الاخسرون ورب الکعبۃ، قلت: ما شانی ایرى فی شیء، ما شانی ؟ فجلست الیہ وہو یقول، فما استطعت ان اسکت وتغشانی ما شاء اللہ، فقلت: من ہم بابی انت وامی یا رسول اللہ ؟ قال: الاکثرون اموالا، الا من قال: ہکذا، وہکذا، وہکذا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے معرور نے، ان سے ابوذر (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں (بھی) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے ؟ میری حالت کیسی ہے ؟ پھر میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم ﷺ فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہوگئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح (یعنی دائیں اور بائیں بےدریغ مستحقین پر) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہوگا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Dhar (RA) :
I reached him (the Prophet) while in the shade of the Ka’bah; he was saying, "They are the losers, by the Lord of the Ka’bah! They are the losers, by the Lord of the Ka’bah!” I said (to myself ), "What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allahs Apostle! ﷺ ” He said, "They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allahs Cause).”