صحیح بخاری – حدیث نمبر 6680
اس چیز میں قسم کھانا جس کا مالک نہ ہو۔ اور گناہ کی قسم اور غصہ کی قسم کا بیان
حدیث نمبر: 6680
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ زَهْدَمٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَتَحَلَّلْتُهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6680
حدثنا أبو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا أيوب ، عن القاسم ، عن زهدم ، قال: كنا عند أبي موسى الأشعري، قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من الأشعريين، فوافقته وهو غضبان، فاستحملناه، فحلف أن لا يحملنا، ثم قال: والله إن شاء الله لا أحلف على يمين، فأرى غيرها خيرا منها، إلا أتيت الذي هو خير، وتحللتها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6680
حدثنا ابو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ایوب ، عن القاسم ، عن زہدم ، قال: کنا عند ابی موسى الاشعری، قال: اتیت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی نفر من الاشعریین، فوافقتہ وہو غضبان، فاستحملناہ، فحلف ان لا یحملنا، ثم قال: واللہ ان شاء اللہ لا احلف على یمین، فارى غیرہا خیرا منہا، الا اتیت الذی ہو خیر، وتحللتہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے قاسم نے، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ (رض) کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ میں قبیلہ اشعر کے چند ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ غصہ تھے پھر ہم نے آپ سے سواری کا جانور مانگا تو آپ نے قسم کھالی کہ آپ ہمارے لیے اس کا انتظام نہیں کرسکتے۔ اس کے بعد فرمایا : واللہ، اللہ نے چاہا تو میں کبھی بھی اگر کوئی قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو وہی کروں گا جس میں بھلائی ہوگی اور قسم توڑ دوں گا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Musa Al-Ashari (RA) :
I went along with some men from the Ash-ariyin to Allahs Apostle ﷺ and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, "By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath.”