صحیح بخاری – حدیث نمبر 6786
حدود قائم کرنے اور محرمات الہیہ کے لئے انتقام لینے کا بیان
حدیث نمبر: 6786
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَأْثَمْ، فَإِذَا كَانَ الْإِثْمُ، كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ، حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6786
حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: ما خير النبي صلى الله عليه وسلم بين أمرين، إلا اختار أيسرهما، ما لم يأثم، فإذا كان الإثم، كان أبعدهما منه، والله ما انتقم لنفسه في شيء يؤتى إليه قط، حتى تنتهك حرمات الله، فينتقم لله.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6786
حدثنا یحیى بن بکیر ، حدثنا اللیث ، عن عقیل ، عن ابن شہاب ، عن عروۃ ، عن عائشۃ رضی اللہ عنہا، قالت: ما خیر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بین امرین، الا اختار ایسرہما، ما لم یاثم، فاذا کان الاثم، کان ابعدہما منہ، واللہ ما انتقم لنفسہ فی شیء یوتى الیہ قط، حتى تنتہک حرمات اللہ، فینتقم للہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے، ان سے عقیل نے، ان سے شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان ہی کو پسند کیا، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہو، اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے۔ اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو آپ اللہ کے لیے بدلہ لیتے تھے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA) :
Whenever the Prophet ﷺ was given an option between two things, he used to select the easier of the tow as long as it was not sinful; but if it was sinful, he would remain far from it. By Allah, he never took revenge for himself concerning any matter that was presented to him, but when Allahs Limits were transgressed, he would take revenge for Allahs Sake.