صحیح بخاری – حدیث نمبر 6923
مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم اور ان سے توبہ کرانے کا بیان۔ ابن عمر اور زہری اور ابراہیم نے کہا کہ مرتد عورت قتل کردی جائے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کیونکر ہدایت کرے گا اس قوم کو جس نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور انہوں نے گواہی دی کہ رسول حق ہیں، اور ان کے پاس دلیلیں آچکی تھیں اور اللہ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا، یہی لوگ ہیں جن کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی لعنت ہوگی، اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے، مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی ہو، اور نیک کام کئے ہوں تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، بے شک جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا پھر کفر میں زیادہ ہوتے گئے تو ان کی توبہ کبھی قبول نہ کی جائے گی اور ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم اہل کتاب میں سے کسی گروہ کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں تمہارے مومن ہونے کے بعد پھر کافر بنا دیں گے، اور فرمایا کہ بے شک جو ولگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر کفر میں بڑھتے گئے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخشنے والا نہیں ہے اور نہ انہیں سیدھا راستہ دکھائے گا، اور فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر گیا عنقریب اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لائے گا کہ اللہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے، ایمانداروں پر مہربان کافروں پر سخت ہوں گے لیکن جس نے کفر کے ساتھ سینے کو کھولا تو ان پر اللہ کی طرف سے غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے اس لئے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو ٓخرت پر ترجیح دی، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کافر قوم کو ہدایت نہیں کرتا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور وہی لوگ غافل ہیں، کوئی شک نہیں ہے کہ آخرت میں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں، آخر آیت یعنی بے شک تیرا رب اس کے بعد بھی بخشنے والا اور مہربان ہے، تک، اور فرمایا کہ وہ لوگ تم سے ہمیشہ جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں، اگر ان کے بس میں ہو اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور وہ مرجائے اس حال میں کہ کافر ہو تو ایسے ہی ولگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور وہی لوگ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
حدیث نمبر: 6923
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ، فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، فَقَالَ: لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ إِلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، قَالَ: انْزِلْ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ: مَا هَذَا ؟، قَالَ: كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ، ثُمَّ تَهَوَّدَ، قَالَ: اجْلِسْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6923
حدثنا مسدد ، حدثنا يحيى ، عن قرة بن خالد ، حدثني حميد بن هلال ، حدثنا أبو بردة ، عن أبي موسى ، قال: أقبلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم ومعي رجلان من الأشعريين، أحدهما عن يميني والآخر عن يساري، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يستاك، فكلاهما سأل العمل، فقال: يا أبا موسى، أو يا عبد الله بن قيس، قال: قلت: والذي بعثك بالحق ما أطلعاني على ما في أنفسهما، وما شعرت أنهما يطلبان العمل، فكأني أنظر إلى سواكه تحت شفته قلصت، فقال: لن أو لا نستعمل على عملنا من أراده، ولكن اذهب أنت يا أبا موسى، أو يا عبد الله بن قيس إلى اليمن، ثم اتبعه معاذ بن جبل، فلما قدم عليه ألقى له وسادة، قال: انزل، وإذا رجل عنده موثق، قال: ما هذا ؟، قال: كان يهوديا فأسلم، ثم تهود، قال: اجلس، قال: لا أجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله، ثلاث مرات، فأمر به، فقتل، ثم تذاكرا قيام الليل، فقال أحدهما: أما أنا فأقوم وأنام وأرجو في نومتي ما أرجو في قومتي.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6923
حدثنا مسدد ، حدثنا یحیى ، عن قرۃ بن خالد ، حدثنی حمید بن ہلال ، حدثنا ابو بردۃ ، عن ابی موسى ، قال: اقبلت الى النبی صلى اللہ علیہ وسلم ومعی رجلان من الاشعریین، احدہما عن یمینی والآخر عن یساری، ورسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یستاک، فکلاہما سال العمل، فقال: یا ابا موسى، او یا عبد اللہ بن قیس، قال: قلت: والذی بعثک بالحق ما اطلعانی على ما فی انفسہما، وما شعرت انہما یطلبان العمل، فکانی انظر الى سواکہ تحت شفتہ قلصت، فقال: لن او لا نستعمل على عملنا من ارادہ، ولکن اذہب انت یا ابا موسى، او یا عبد اللہ بن قیس الى الیمن، ثم اتبعہ معاذ بن جبل، فلما قدم علیہ القى لہ وسادۃ، قال: انزل، واذا رجل عندہ موثق، قال: ما ہذا ؟، قال: کان یہودیا فاسلم، ثم تہود، قال: اجلس، قال: لا اجلس حتى یقتل قضاء اللہ ورسولہ، ثلاث مرات، فامر بہ، فقتل، ثم تذاکرا قیام اللیل، فقال احدہما: اما انا فاقوم وانام وارجو فی نومتی ما ارجو فی قومتی.
حدیث کا اردو ترجمہ
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Burda (RA) :
Abu Musa (RA) said, "I came to the Prophet ﷺ along with two men (from the tribe) of Ashariyin, one on my right and the other on my left, while Allahs Apostle ﷺ was brushing his teeth (with a Siwak), and both men asked him for some employment. The Prophet ﷺ said, O Abu Musa (O Abdullah bin Qais (RA) !). I said, By Him Who sent you with the Truth, these two men did not tell me what was in their hearts and I did not feel (realize) that they were seeking employment. As if I were looking now at his Siwak being drawn to a corner under his lips, and he said, We never (or, we do not) appoint for our affairs anyone who seeks to be employed. But O Abu Musa! (or Abdullah bin Qais (RA) !) Go to Yemen.” The Prophet ﷺ then sent Muadh bin Jabal after him and when Muadh reached him, he spread out a cushion for him and requested him to get down (and sit on the cushion). Behold: There was a fettered man beside Abu Muisa. Muadh asked, "Who is this (man)?” Abu Muisa said, "He was a Jew and became a Muslim and then reverted back to Judaism.” Then Abu Muisa requested Muadh to sit down but Muadh said, "I will not sit down till he has been killed. This is the judgment of Allah and His Apostle ﷺ (for such cases) and repeated it thrice. Then Abu Musa (RA) ordered that the man be killed, and he was killed. Abu Musa (RA) added, "Then we discussed the night prayers and one of us said, I pray and sleep, and I hope that Allah will reward me for my sleep as well as for my prayers.”