صحیح بخاری – حدیث نمبر 695
باب: باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 695
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ لَنَا: مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَحْصُورٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ، وَنَزَلَ بِكَ مَا نَرَى، وَيُصَلِّي لَنَا إِمَامُ فِتْنَةٍ وَنَتَحَرَّجُ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَحْسَنُ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ، فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ، وَإِذَا أَسَاءُوا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَتَهُمْ، وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: لَا نَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُخَنَّثِ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ لَا بُدَّ مِنْهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 695
قال أبو عبد الله: وقال لنا: محمد بن يوسف ، حدثنا الأوزاعي ، حدثنا الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عنعبيد الله بن عدي بن خيار ، أنه دخل على عثمان بن عفان رضي الله عنه وهو محصور، فقال: إنك إمام عامة، ونزل بك ما نرى، ويصلي لنا إمام فتنة ونتحرج، فقال: الصلاة أحسن ما يعمل الناس، فإذا أحسن الناس فأحسن معهم، وإذا أساءوا فاجتنب إساءتهم، وقال الزبيدي: قال الزهري: لا نرى أن يصلى خلف المخنث إلا من ضرورة لا بد منها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 695
قال ابو عبد اللہ: وقال لنا: محمد بن یوسف ، حدثنا الاوزاعی ، حدثنا الزہری ، عن حمید بن عبد الرحمن ، عنعبید اللہ بن عدی بن خیار ، انہ دخل على عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ وہو محصور، فقال: انک امام عامۃ، ونزل بک ما نرى، ویصلی لنا امام فتنۃ ونتحرج، فقال: الصلاۃ احسن ما یعمل الناس، فاذا احسن الناس فاحسن معہم، واذا اساءوا فاجتنب اساءتہم، وقال الزبیدی: قال الزہری: لا نرى ان یصلى خلف المخنث الا من ضرورۃ لا بد منہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
امام بخاری (رح) نے کہا کہ ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰن سے نقل کیا۔ انہوں نے عبیداللہ بن عدی بن خیار سے کہ وہ خود عثمان غنی (رض) کے پاس گئے۔ جب کہ باغیوں نے ان کو گھیر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہی عام مسلمانوں کے امام ہیں مگر آپ پر جو مصیبت ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ ان حالات میں باغیوں کا مقررہ امام نماز پڑھا رہا ہے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر گنہگار نہ ہوجائیں۔ عثمان (رض) نے جواب دیا نماز تو جو لوگ کام کرتے ہیں ان کاموں میں سب سے بہترین کام ہے۔ تو وہ جب اچھا کام کریں تم بھی اس کے ساتھ مل کر اچھا کام کرو اور جب وہ برا کام کریں تو تم ان کی برائی سے الگ رہو اور محمد بن یزید زبیدی نے کہا کہ امام زہری نے فرمایا کہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہیجڑے کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ مگر ایسی ہی لاچاری ہو تو اور بات ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ubaid-Ullah bin Adi bin Khiyar:
I went to Uthman bin Affan while he was besieged, and said to him, "You are the chief of all Muslims in general and you see what has befallen you. We are led in the Salat (prayer) by a leader of Al-Fitan (trials and afflictions etc.) and we are afraid of being sinful in following him.” Uthman said. "As-Salat (the prayers) is the best of all deeds so when the people do good deeds do the same with them and when they do bad deeds, avoid those bad deeds.” Az-Zuhri said, "In our opinion one should not offer Salat behind an effeminate person unless there is no alternative”.