صحیح بخاری – حدیث نمبر 7239
لفظ لو (اگر) کے استعمال کے جائز ہونے کا بیان جییساکہ آیت قرآنی ہے "لوان لی بکم قوۃ” کاش کہ مجھ کو تم پر قوت ہوتی
حدیث نمبر: 7239
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، قَالَ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ، فَخَرَجَ عُمَرُ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، يَقُولُ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ، وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا: عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلَاةِ هَذِهِ السَّاعَةَ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ، يَقُولُ: إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَمَّا عَمْرٌو، فَقَال: رَأْسُهُ يَقْطُرُ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ، وَقَالَ عَمْرٌو: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 7239
حدثنا علي ، حدثنا سفيان ، قال عمرو ، حدثنا عطاء ، قال: أعتم النبي صلى الله عليه وسلم بالعشاء، فخرج عمر، فقال: الصلاة يا رسول الله، رقد النساء والصبيان، فخرج ورأسه يقطر، يقول: لولا أن أشق على أمتي أو على الناس، وقال سفيان أيضا: على أمتي، لأمرتهم بالصلاة هذه الساعة، قال ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، أخر النبي صلى الله عليه وسلم هذه الصلاة، فجاء عمر، فقال: يا رسول الله، رقد النساء والولدان، فخرج وهو يمسح الماء عن شقه، يقول: إنه للوقت لولا أن أشق على أمتي، وقال عمرو، حدثنا عطاء، ليس فيه ابن عباس، أما عمرو، فقال: رأسه يقطر، وقال ابن جريج: يمسح الماء عن شقه، وقال عمرو: لولا أن أشق على أمتي، وقال ابن جريج: إنه للوقت لولا أن أشق على أمتي، وقال إبراهيم بن المنذر ، حدثنا معن ، حدثني محمد بن مسلم ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 7239
حدثنا علی ، حدثنا سفیان ، قال عمرو ، حدثنا عطاء ، قال: اعتم النبی صلى اللہ علیہ وسلم بالعشاء، فخرج عمر، فقال: الصلاۃ یا رسول اللہ، رقد النساء والصبیان، فخرج وراسہ یقطر، یقول: لولا ان اشق على امتی او على الناس، وقال سفیان ایضا: على امتی، لامرتہم بالصلاۃ ہذہ الساعۃ، قال ابن جریج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، اخر النبی صلى اللہ علیہ وسلم ہذہ الصلاۃ، فجاء عمر، فقال: یا رسول اللہ، رقد النساء والولدان، فخرج وہو یمسح الماء عن شقہ، یقول: انہ للوقت لولا ان اشق على امتی، وقال عمرو، حدثنا عطاء، لیس فیہ ابن عباس، اما عمرو، فقال: راسہ یقطر، وقال ابن جریج: یمسح الماء عن شقہ، وقال عمرو: لولا ان اشق على امتی، وقال ابن جریج: انہ للوقت لولا ان اشق على امتی، وقال ابراہیم بن المنذر ، حدثنا معن ، حدثنی محمد بن مسلم ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمرو بن دینار نے کہا، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ ایک رات ایسا ہوا نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کی۔ آخر عمر (رض) نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز پڑھئے عورتیں اور بچے سونے لگے۔ اس وقت آپ ﷺ (حجرے سے) برآمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا (غسل کر کے باہر تشریف لائے) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا کہ لوگوں پر دشوار نہ ہوتا۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا کہ میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وقت (اتنی رات گئے) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا۔ اور ابن جریج نے (اسی سند سے سفیان سے، انہوں نے (ابن جریج سے) انہوں نے عطاء سے روایت کی، انہوں نے ابن عباس (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے اس نماز (یعنی عشاء کی نماز میں دیر کی۔ عمر (رض) آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! عورتیں بچے سو گئے۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے، اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے، فرما رہے تھے اس نماز کا (عمدہ) وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو۔ عمرو بن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا۔ ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباس (رض) کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپ ﷺ سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے۔ اور عمرو نے کہا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا۔ اور ابن جریج نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا (افضل) وقت تو یہی ہے۔ اور ابراہیم بن المنذر (امام بخاری (رح) کے شیخ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے، انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے، انہوں نے ابن عباس (رض) سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پھر یہی حدیث نقل کی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ata:
One night the Prophet ﷺ delayed the Isha prayer whereupon Umar went to him and said, "The prayer, O Allahs Apostle ﷺ ! The women and children had slept.” The Prophet ﷺ came out with water dropping from his head, and said, "Were I not afraid that it would be hard for my followers (or for the people), I would order them to pray Isha prayer at this time.” (Various versions of this Hadith are given by the narrators with slight differences in expression but not in content).