صحیح بخاری – حدیث نمبر 7291
کثرت سوال اور بے فائدہ تکلف کی کراہت کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ کسی چیز کے متعلق زیادہ سوال نہ کرو۔ اگر ظاہر کردیا جائے تو تم کو برا معلوم ہو۔
حدیث نمبر: 7291
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ، وَقَالَ: سَلُونِي، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي ؟، قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي ؟، فَقَالَ: أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 7291
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا أبو أسامة ، عن بريد بن أبي بردة ، عن أبي بردة ، عن أبي موسى الأشعري ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أشياء كرهها فلما أكثروا عليه المسألة غضب، وقال: سلوني، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، من أبي ؟، قال: أبوك حذافة، ثم قام آخر، فقال: يا رسول الله، من أبي ؟، فقال: أبوك سالم مولى شيبة، فلما رأى عمر ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغضب، قال: إنا نتوب إلى الله عز وجل.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 7291
حدثنا یوسف بن موسى ، حدثنا ابو اسامۃ ، عن برید بن ابی بردۃ ، عن ابی بردۃ ، عن ابی موسى الاشعری ، قال: سئل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم عن اشیاء کرہہا فلما اکثروا علیہ المسالۃ غضب، وقال: سلونی، فقام رجل، فقال: یا رسول اللہ، من ابی ؟، قال: ابوک حذافۃ، ثم قام آخر، فقال: یا رسول اللہ، من ابی ؟، فقال: ابوک سالم مولى شیبۃ، فلما راى عمر ما بوجہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم من الغضب، قال: انا نتوب الى اللہ عز وجل.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن ابی بردہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جنہیں آپ نے ناپسند کیا جب لوگوں نے بہت زیادہ پوچھنا شروع کردیا تو آپ ﷺ ناراض ہوئے اور فرمایا : پوچھو ! اس پر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا : یا رسول اللہ ! میرے والد کون ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر دوسرا صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا میرے والد کون ہیں ؟ فرمایا کہ تمہارے والد شیبہ کے مولیٰ سالم ہیں۔ پھر جب عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے تو عرض کیا ہم اللہ عزوجل کی بارگاہ میں آپ کو غصہ دلانے سے توبہ کرتے ہیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Musa Al-Ashari:
Allahs Apostle ﷺ was asked about things which he disliked, and when the people asked too many questions, he became angry and said, "Ask me (any question).” A man got up and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Who is my father?” The Prophet ﷺ replied, "Your father is Hudhaifa.” Then another man got up and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Who is my father?” The Prophet ﷺ said, "Your father is Salim, Maula Shaiba.” When Umar saw the signs of anger on the face of Allahs Apostle, he said, "We repent to Allah.”