صحیح بخاری – حدیث نمبر 7481
اللہ کا قول کہ اللہ کے پاس شفاعت کچھ کام نہ دے گی مگر جس کے بارے میں اجازت دی گئی، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا، وہ کہیں گے حق فرمایا ہے اور وہ بلند و بزرگ ہے اور یہ نہیں کہا کہ تمہارے رب نے کیا پیدا کیا، اور اللہ عزوجل نے فرمایا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے نزدیک سفارش کرے اور مسروق نے ابن مسعود سے نقل کیا کہ جب اللہ وحی کے ذریعہ کلام کرتا ہے تو آسمان والے کچھ سنتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ جاتی رہتی ہے اور آواز رک جاتی ہے تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ حق ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور جابر سے بواسطہ عبداللہ بن انیس منقول ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ اپنے بندوں کو اٹھائے گا پھر ان کو ایسی آواز سے پکارے گا جس کو دور و نزدیک سب ایک ہی جیسا سنیں گے فرمائے گا کہ میں ہی ہوں بادشاہ بدلہ لینے والا۔
حدیث نمبر: 7481
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ، قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ: صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟، قَالُوا: الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ.
حدیث نمبر: 7481 –
قَالَ عَلِيٌّ، وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذَا، قَالَ سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ عَلِيٌّ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَة، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ، قَالَ سُفْيَانُ: هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لَا قَالَ سُفْيَانُ: وَهِيَ قِرَاءَتُنَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 7481
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عكرمة ، عن أبي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إذا قضى الله الأمر في السماء ضربت الملائكة بأجنحتها خضعانا لقوله كأنه سلسلة على صفوان، قال علي وقال غيره: صفوان ينفذهم ذلك فإذا فزع عن قلوبهم قالوا: ماذا قال ربكم ؟، قالوا: الحق وهو العلي الكبير.
حدیث نمبر: 7481 –
قال علي، وحدثنا سفيان، حدثنا عمرو، عن عكرمة، عن أبي هريرة بهذا، قال سفيان، قال عمرو، سمعت عكرمة، حدثنا أبو هريرة، قال علي: قلت لسفيان قال: سمعت عكرمة، قال: سمعت أبا هريرة، قال: نعم، قلت لسفيان: إن إنسانا روى عن عمرو، عن عكرمة، عن أبي هريرة يرفعه أنه قرأ فرغ، قال سفيان: هكذا قرأ عمرو فلا أدري سمعه هكذا أم لا قال سفيان: وهي قراءتنا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 7481
حدثنا علی بن عبد اللہ ، حدثنا سفیان ، عن عمرو ، عن عکرمۃ ، عن ابی ہریرۃ یبلغ بہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم، قال: اذا قضى اللہ الامر فی السماء ضربت الملائکۃ باجنحتہا خضعانا لقولہ کانہ سلسلۃ على صفوان، قال علی وقال غیرہ: صفوان ینفذہم ذلک فاذا فزع عن قلوبہم قالوا: ماذا قال ربکم ؟، قالوا: الحق وہو العلی الکبیر.
حدیث نمبر: 7481 –
قال علی، وحدثنا سفیان، حدثنا عمرو، عن عکرمۃ، عن ابی ہریرۃ بہذا، قال سفیان، قال عمرو، سمعت عکرمۃ، حدثنا ابو ہریرۃ، قال علی: قلت لسفیان قال: سمعت عکرمۃ، قال: سمعت ابا ہریرۃ، قال: نعم، قلت لسفیان: ان انسانا روى عن عمرو، عن عکرمۃ، عن ابی ہریرۃ یرفعہ انہ قرا فرغ، قال سفیان: ہکذا قرا عمرو فلا ادری سمعہ ہکذا ام لا قال سفیان: وہی قراءتنا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے نقل کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان کے آگے عاجزی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے بازو مارتے ہیں (اور ان سے ایسی آواز نکلتی ہے) جیسے پتھر پر زنجیر ماری گئی ہو۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا سفیان کے سوا دوسرے راویوں نے اس حدیث میں بجائے صفوان کے بہ فتحہ فاصفوان روایت کیا ہے اور ابوسفیان نے صفوان پر سکون فاء روایت کیا ہے دونوں کے معنی ایک ہی ہیں یعنی چکنا صاف پتھر۔ اور ابن عامر نے فزع بہ صیغہ معروف پڑھا ہے۔ بعضوں نے فزع رائے مہملہ سے پڑھا ہے یعنی جب ان کے دلوں کو فراغت حاصل ہوجاتی ہے۔ مطلب وہی ہے کہ ڈر جاتا رہا ہے پھر وہ حکم فرشتوں میں آتا ہے اور جب ان کے دلوں سے خوف دور ہوجاتا ہے تو وہ پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کے کیا کہا ؟ جواب دیتے ہیں کہ حق، اللہ وہ بلندو عظیم ہے۔
اور علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عمرو نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے یہی حدیث بیان کی اور سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ان سے عمرو نے بیان کیا، انہوں نے عکرمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا، علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عکرمہ سے سنا، انہوں نے کہا میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا تو سفیان بن عیینہ نے اس کی تصدیق کی۔ علی نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ ایک شخص نے عمر سے روایت کی، انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے بحوالہ رسول اللہ ﷺ کے کہ آپ نے فزع پڑھا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ عمرو بن دینار (رض) نے بھی اسی طرح پڑھا تھا، مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے اسی طرح ان سے سنا تھا یا نہیں، سفیان نے کہا کہ یہی ہماری قرآت ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA) :
The Prophet ﷺ said, "When Allah ordains something on the Heaven the angels beat with their wings in obedience to His Statement which sounds like that of a chain dragged over a rock. His Statement: "Until when the fear is banished from their hearts, the Angels say, What was it that your Lord said? They reply, (He has said) the Truth. And He is the Most High, The Great. ” (34.23)