Search

صحیح بخاری – حدیث نمبر 7519

صحیح بخاری – حدیث نمبر 7519

باب

39- بَابُ ذِكْرِ اللَّهِ بِالأَمْرِ وَذِكْرِ الْعِبَادِ بِالدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالرِّسَالَةِ وَالإِبْلاَغِ:
لِقَوْلِهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ سورة البقرة آية 152 وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلا تُنْظِرُونِ ‏‏‏‏ 71 ‏‏‏‏ فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلا عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ سورة يونس آية 71 – 72 غُمَّةٌ هَمٌّ وَضِيقٌ قَالَ مُجَاهِدٌ اقْضُوا إِلَيَّ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ يُقَالُ افْرُقْ اقْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلامَ اللَّهِ سورة التوبة آية 6 إِنْسَانٌ يَأْتِيهِ فَيَسْتَمِعُ مَا يَقُولُ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَهُوَ آمِنٌ حَتَّى يَأْتِيَهُ فَيَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ وَحَتَّى يَبْلُغَ مَأْمَنَهُ حَيْثُ جَاءَهُ النَّبَأُ الْعَظِيمُ الْقُرْآنُ صَوَابًا حَقًّا فِي الدُّنْيَا وَعَمَلٌ بِهِ.

حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)

39- باب ذكر الله بالأمر وذكر العباد بالدعاء والتضرع والرسالة والإبلاغ:
لقوله تعالى:‏‏‏‏ فاذكروني أذكركم سورة البقرة آية 152 واتل عليهم نبأ نوح إذ قال لقومه يا قوم إن كان كبر عليكم مقامي وتذكيري بآيات الله فعلى الله توكلت فأجمعوا أمركم وشركاءكم ثم لا يكن أمركم عليكم غمة ثم اقضوا إلي ولا تنظرون ‏‏‏‏ 71 ‏‏‏‏ فإن توليتم فما سألتكم من أجر إن أجري إلا على الله وأمرت أن أكون من المسلمين سورة يونس آية 71 – 72 غمة هم وضيق قال مجاهد اقضوا إلي ما في أنفسكم يقال افرق اقض، ‏‏‏‏‏‏وقال مجاهد:‏‏‏‏ وإن أحد من المشركين استجارك فأجره حتى يسمع كلام الله سورة التوبة آية 6 إنسان يأتيه فيستمع ما يقول وما أنزل عليه فهو آمن حتى يأتيه فيسمع كلام الله وحتى يبلغ مأمنه حيث جاءه النبأ العظيم القرآن صوابا حقا في الدنيا وعمل به.

حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)

39- باب ذکر اللہ بالامر وذکر العباد بالدعاء والتضرع والرسالۃ والابلاغ:
لقولہ تعالى:‏‏‏‏ فاذکرونی اذکرکم سورۃ البقرۃ آیۃ 152 واتل علیہم نبا نوح اذ قال لقومہ یا قوم ان کان کبر علیکم مقامی وتذکیری بآیات اللہ فعلى اللہ توکلت فاجمعوا امرکم وشرکاءکم ثم لا یکن امرکم علیکم غمۃ ثم اقضوا الی ولا تنظرون ‏‏‏‏ 71 ‏‏‏‏ فان تولیتم فما سالتکم من اجر ان اجری الا على اللہ وامرت ان اکون من المسلمین سورۃ یونس آیۃ 71 – 72 غمۃ ہم وضیق قال مجاہد اقضوا الی ما فی انفسکم یقال افرق اقض، ‏‏‏‏‏‏وقال مجاہد:‏‏‏‏ وان احد من المشرکین استجارک فاجرہ حتى یسمع کلام اللہ سورۃ التوبۃ آیۃ 6 انسان یاتیہ فیستمع ما یقول وما انزل علیہ فہو آمن حتى یاتیہ فیسمع کلام اللہ وحتى یبلغ مامنہ حیث جاءہ النبا العظیم القرآن صوابا حقا فی الدنیا وعمل بہ.

حدیث کا اردو ترجمہ

باب : اللہ اپنے بندوں کو حکم کر کے یاد کرتا ہے اور بندے اس سے دعا اور عاجزی کر کے اور اللہ کا پیغام دوسروں کو پہنچا کر اس کی یاد کرتے ہیں
جیسا کہ (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا فاذکروني أذكركم تم میری یاد کرو میں تمہاری یاد کروں گا اور (سورۃ یونس میں) فرمایا اے پیغمبر ! ان کو نوح کا قصہ سنا جب اس نے اپنی قوم سے کہا۔ بھائیو ! اگر میرا رہنا تم میں اور اللہ کی آیات پڑھ کر سنانا تم پر گراں گزرتا ہے تو میں نے اللہ پر اپنا کام چھوڑ دیا (اس پر بھروسہ کیا) تم بھی اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر (میرے قتل یا اخراج کی) ٹھہرا لو۔ پھر اس تجویز کے پورا کرنے میں کچھ فکر نہ کرو بےتامل کر ڈالو۔ مجھ کو بھی فرصت نہ دو ، اگر تم میری باتیں نہ مانو تو خیر میں تم سے کچھ دنیا کی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو اللہ ہی پر ہے اس کی طرف سے مجھ کو اس کے تابعداروں میں شریک رہنے کا حکم ملا ہے۔ غمة کا معنی غم اور تنگی۔ مجاہد نے کہا اقضوا إلى‏ کا معنی یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پورا کر ڈالو، قصہ تمام کرو۔ عرب لوگ کہتے ہیں افرق یعنی فیصلہ کر دے اور مجاہد نے اس آیت کی تفسیر میں وإن أحد من المشرکين استجارک فأجره حتى يسمع کلام الله‏ الخ، (سورۃ التوبہ میں) کہا یعنی اگر کوئی کافر نبی کریم کے پاس اللہ کا کلام اور جو آپ پر اترا اس کو سننے کے لیے آئے تو اس کو امن ہے جب تک وہ اس طرح آتا اور اللہ کا کلام سنتا رہے اور جب تک وہ اس امن کی جگہ نہ پہنچ جائے جہاں سے وہ آیا تھا اور (سورۃ نبا میں) لنبأ العظيم سے قرآن مراد ہے اور اس سورة میں جو صوابا‏ ہے تو صواب سے حق بات کہنا اور پر اس پر عمل کرنا مراد ہے۔

حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)

Narrated Abu Huraira: Once the Prophet was preaching while a bedouin was sitting there. The Prophet said, A man from among the people of Paradise will request Allah to allow him to cultivate the land Allah will say to him, ‘Haven’t you got whatever you desire?’ He will reply, ‘yes, but I like to cultivate the land (Allah will permit him and) he will sow the seeds, and within seconds the plants will grow and ripen and (the yield) will be harvested and piled in heaps like mountains. On that Allah will say (to him), Take, here you are, O son of Adam, for nothing satisfies you.’ On that the bedouin said, O Allah’s Apostle! Such man must be either from Quraish or from Ansar, for they are farmers while we are not. On that Allah’s Apostle smiled .

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں