یہ روایت نہ صحیح مسلم میں ہے اور نہ دوسری کتب حدیث میں۔
ایسی بات رسول اللہ ﷺ سے منسوب کرنا درست نہیں جو انہوں نے کہی نہ ہو، اسلامی تعلیمات پھیلانے کے لئے جھوٹ کا راستہ اختیار کرنا انتہائی غلط عمل ہے ۔۔۔ اسلام میں صحیح روایات کی کمی نہیں جو جھوٹی روایات پھیلائی جائیں۔
صحیح روایت
ــــــــــــــــــــــ
1- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’ صدقہ مال کو کم نہیں کرتا ، اور عفوودرگزر کرنے سے آدمی کی عزت بڑھتی ہے، اورجوشخص اللہ کے لیے تواضع وانکساری اختیارکرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ بلند فرمادیتا ہے۔
( ترمذی 2029 )
2- اسود بن یزید نے کہا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے آپ نے بتلایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج یعنی اپنے گھر والیوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور جب نماز کا وقت ہوتا تو فوراً ( کام کاج چھوڑ کر ) نماز کے لیے چلے جاتے تھے ۔
( صحیح بخاری، 644 )
اور اس طرح کی کتنی ہی احادیث اور قرآن کی آیات مل جائیں گی جن سے عاجزی اختیار کرنے کا سبق مل رہا ہوگا ۔۔۔۔ لیکن لوگ پھر بھی من گھڑت احادیث کا سہارا لیتے ہیں ۔۔۔
ــــــــــــــــــــ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اخیر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تم سے ایسی احادیث بیان کیا کریں گے جن کو نہ تم اور نہ ہی تمہارے آباؤ اجداد نے اس سے پہلے سنا ہوگا لہذا ان لوگوں سے جس قدر ہو سکے دور رہنا ۔
(صحیح مسلم : مقدمہ)
ــــــــــــــــــــ
اعتراض: کچھ لوگوں کا کہنا ہوتاہے کہ بھلے سے یہ صحیح نہیں لیکن ہے تو حدیث ناں۔۔۔
جواب: یہ روایات من گھڑت درجے کی ہے،یعنی اسے حدیث مان ہی نہین سکتے۔۔
اعتراض: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ہے تو اچھی بات ہی ناں۔۔۔
جواب: بات چاہے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو۔۔اسکے ساتھ یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یا اللہ کا فرمان ہے تو یہ اللہ اور اسکے رسول پر جھوٹ باندھنا ہے جسکی جزاء
جہنم کی آگ ہے۔۔۔
اعتراض: کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ پکچرز پر کراس نہیں لگانا چاہیے تھا۔۔
جواب: پکچرز پر کراس اس لیے لگایا گیا تاکہ کوئی اسے صحیح بات یا حدیث سمجھ کر شئیر نہ کر دے۔۔۔جو بھی اسے دیکھے تو اسے یہ بات پتہ چل جائے کہ یہ صحیح بات نہیں ہے اس
لیے اس پر کراس لگایا گیا ہے۔۔۔
اعتراض : یہ دشمنوں کا کام کر رہے ہیں ایسی غلط باتیں کر کے ۔۔۔
جواب : دین کے متعلق جھوٹی باتیں پھیلانا ، بغیر تصدیق دین کی باتیں شئیر کرنا ہی دراصل دشمنوں کے لئے آسانی کرنا ہے ۔۔۔ ہم تو لوگوں میں آگاہی پھیلا رہے ہیں اور صحیح اور غیر صحیح
کا فرق واضح کر رہے ہیں۔