Search

گوشت کے سڑنے اور عورتوں کے خائن ہونے کی وجہ

گوشت کے سڑنے اور عورتوں کے خائن ہونے کی وجہ

( جلد دوم صفحہ 253،روایت نمبر 557)

   ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت کبھی نہ سڑتا اور اگر حوا نہ ہوتی تو تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی ( روایت ختم)

تبصرہ :

اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت کبھی نہ سڑتا جب کہ تجربہ اس بات پر شاہد ہے کہ گوشت گلنے سڑنے کی وجہ قوم بنی اسرائیل نہیں بلکہ جراثیم ہیں. گوشت کا گلنا سڑنا ایک کائناتی نظام ہے اور وجود اقوام عالم اس کائناتی نظام میں تغیر کا باعث نہیں بنتا.

اگر گوشت آجکل گل سڑ جاتا ہے تو بنی اسرائیل سے پہلے بھی یہ نظام کائنات ایسے ہی چلتا رہا ہوگا وگرنہ مشرکوں کو اپنے گئے گزرے بزرگوں کے بت بنا کر پوجنے کی کیوں ضرورت پیش آئی؟ جب اجسام  لگتے سڑتے نہیں تھے تو لوگ ان نی مردہ لاشوں کو ہی نکال کر اپنے بت کدوں میں سجالیتے انکے بت بنانے کی کیا ضرورت تھی؟

اور قرآن مجید میں تو صاف اور واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور دوبارہ اسے مٹی میں ہی لٹا دیتا ہے اور پھر وہ روز قیامت اسے مٹی سے ہی نکال کھڑا کرے گا اور جس طریقے سے انسان کی مردہ لاش گل سڑ کر مٹی ہوتی ہے اس سے بھی آپ واقف ہیں.

تو اب فرمائیے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بذریعہ وحی تھا نعوذ باللہ، کیا اللہ تعالیٰ خالق کائنات کو بھی گوشت کے سڑنے کی وجوہات معلوم نہ تھیں، اور کیا سب عورتیں اسی وجہ سے خاوندوں کی خانتيں کرتی ہیں جو وجہ مندرجہ بالا حدیث میں ہے.

کیا دونوں معاملات کی وجوہات اللہ تعالیٰ کی وحی فرمودہ ہیں؟

"کل نفس بما کسبت رھینۃ” ( سورہ مدثر :38)

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے رھن ہے.

کوئی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا تو کسی بھی شخصیت کا وجود یا اس کے ہاتھوں کسی قسم کے جرم کا ارتکاب آنے والی نسل کے پاؤں زنجیر کیوں کر بن سکتا ہے. کسی شخصیت کے وجود کو کائناتی برائیوں کی جڑ سمجھنا خلاف قرآن ہے فکر قرآن تو برے أعمال کو منحوس قرار دیتا ہے کسی شخصیت کے وجود کو نہیں (یس)

الجواب:

یہ روایت صحیح بخاری میں دو مقامات پر ہے:

 (3399 من طریق عبدالرزاق، 3330،من طریق عبداللہ بن مبارک، کلاھما عن معمر عن ھمام عن ابی ھریرۃ بہ) صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت درج ذیل کتابوں میں موجود ہے :

صحیح مسلم (63/1468 وترقیم دارالسلام : 3648) صحیح ابن حبان ( الإحسان 4158) نسخہ محققہ :4169) شرح السنہ للبغوی ( 9/164ح 2335 وقال ‘ ھذا حدیث متفق علی صحتہ)

المستخرج علی صحیح مسلم لابی نعیم الصبہانی ( 4/143ح345)

 امام بخاری سے پہلے اسے درج ذیل محدثین نے روایت کیا ہے :

ھمام بن منبہ (الصحیفہ:58) ، احمد بن حنبل (المسند 2/31ح 2340)

 ھمام بن منبہ بالإجماع ثقہ ہیں لہذا یہ روایت بلح اصول حدیث بلکل صحیح ہے. اس کے دوسرے شواہد کے لئے دیکھئے مسند اسحاق بن راھویہ (117) ومسند احمد ( 2/304) وحلیۃ الأولياء (8/389) اور مستدرک حاکم ( 4/175)

 منکرین حدیث نے اس حدیث کو رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” جب کہ تجربہ اس بات پر شاہد ہے کہ گوشت سڑنے کی وجہ قوم بنی اسرائیل نہیں بلکہ جراثیم ہیں…”

عرض ہے کہ کیا ان جراثیم کی وجہ سے گوشت خود بخود خراب ہو جاتا ہے یا اس کے خراب ہونے میں اللہ کی مشیئت ہے اور یہ جراثیم اسی کے پیدا کردہ ہیں؟

نام نہاد تجربے کی وجہ سے صحیح حدیث کا رد کرنا انھی لوگوں کا کام ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رسول کا کام صرف قرآن پہنچانا تھا، اس نے پہنچا دیا. اب قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے منکرین حدیث کے نزدیک رسول کی کوئی ضرورت نہیں ہے!!

منکرین حدیث سے درخواست ہے کہ اس صحیح حدیث کو رد کرنے کے لئے قرآن مجید کی وہ آیت پیش کریں جس میں لکھا ہوکہ بنی اسرائیل کے وجود سے پہلے بھی دنیا میں گوشت گل سڑ جاتا تھا. اگر قرآن سے دلیل پیش نہ کرسکیں تو پھر ایسی مشین ایجاد کریں جس کے ذریعے سے وہ لوگوں کو زمانہ بنی اسرائیل سے پہلے والے دور میں لے جاکر دکھادیں کہ دیکھو گوشت گل سڑ رہا ہے. اور اگر ایسا نہ کرسکیں تو پھر سوچ لیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان رد کرنے والوں کا کیا انجام ہوگا؟

تنبیہ: بعض علماء نے اس حدیث کی کئ تشریحات لکھی ہیں مثلاً ‘ مشکلات الأحاديث النبویۃ وبیانھا‘ (ص11) لیکن ظاہر الفاظ کتاب وسنت پر ایمان لانے میں ہی نجات ہے. الا یہ کہ کوئی صحیح دلیل قرینہ صارفہ بن کر ظاہر کو مجاز کی طرف پھیر دے. والحمد للہ!

حوالہ : صحیح بخاری پر اعتراضات کاعلمی جائزہ (ص 44)

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

 

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں