1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:520
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
520 ـ حدثنا احمد بن اسحاق السرماری، قال حدثنا عبید اللہ بن موسى، قال حدثنا اسراییل، عن ابی اسحاق، عن عمرو بن میمون، عن عبد اللہ، قال بینما رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قایم یصلی عند الکعبۃ، وجمع قریش فی مجالسہم اذ قال قایل منہم الا تنظرون الى ہذا المرایی ایکم یقوم الى جزور ال فلان، فیعمد الى فرثہا ودمہا وسلاہا فیجیء بہ، ثم یمہلہ حتى اذا سجد وضعہ بین کتفیہ فانبعث اشقاہم، فلما سجد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وضعہ بین کتفیہ، وثبت النبی صلى اللہ علیہ وسلم ساجدا، فضحکوا حتى مال بعضہم الى بعض من الضحک، فانطلق منطلق الى فاطمۃ ـ علیہا السلام ـ وہى جویریۃ، فاقبلت تسعى وثبت النبی صلى اللہ علیہ وسلم ساجدا حتى القتہ عنہ، واقبلت علیہم تسبہم، فلما قضى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم الصلاۃ قال ” اللہم علیک بقریش، اللہم علیک بقریش، اللہم علیک بقریش ـ ثم سمى ـ اللہم علیک بعمرو بن ہشام، وعتبۃ بن ربیعۃ، وشیبۃ بن ربیعۃ، والولید بن عتبۃ، وامیۃ بن خلف، وعقبۃ بن ابی معیط، وعمارۃ بن الولید ”. قال عبد اللہ فواللہ لقد رایتہم صرعى یوم بدر، ثم سحبوا الى القلیب قلیب بدر، ثم قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” واتبع اصحاب القلیب لعنۃ ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : ابتدائے اسلام میں جو کچھ قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتاؤ کیا۔ اسی میں سے ایک یہ واقعہ بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا خدا نے قبول کی اوروہ بدبخت سب کے سب بدرکی لڑائی میں ذلت کے ساتھ مارے گئے اورہمیشہ کے لیے خدا کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ ایسے موقع پر اگرکوئی بھی عورت نمازی کے اوپر سے گندگی اٹھاکر دورکردے تواس سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگرقرائن سے کفار کے بارے میں معلوم ہوجائے کہ وہ اپنی حرکات بد سے باز نہیں آئیں گے تو ان کے لیے بددعا کرنا جائز ہے۔ بلکہ ایسے بدبختوں کا نام لے کر بددعا کی جاسکتی ہے کہ مومن کایہی آخری ہتھیارسے۔ وہ غلاظت لانے والا عقبہ بن ابی معیط ملعون تھا۔
الحمدللہ کہ عاشورہ محرم 1388ھ میں اس مبارک کتاب کے پارہ دوم کے ترجمہ اورتحشیہ سے فراغت حاصل ہوئی۔ اللہ پاک میری قلمی لغزشوں کو معاف فرماکر اسے قبول کرے اور میرے لیے، میرے والدین،اولاد، احباب کے لیے، جملہ معاونین کرام اورناظرین عظام کے لیے وسیلہ نجات بنائے۔ اوربقایا پاروں کو بھی اپنی غیبی امداد سے پورا کرائے۔ آمین۔ والحمدللہ رب العالمین۔ ( مترجم
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪