كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
27- بَابُ الإِمَامِ تَعْرِضُ لَهُ الْحَاجَةُ بَعْدَ الإِقَامَةِ:
باب: اگر امام کو تکبیر ہو چکنے کے بعد کوئی ضرورت پیش آئے تو کیا کرے؟
(27) Chapter. If the Imam is confronted with a problem after the Iqama.
.
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:642
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : ” أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَاجِي رَجُلًا فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
642 ـ حدثنا أبو معمر عبد الله بن عمرو، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، قال أقيمت الصلاة والنبي صلى الله عليه وسلم يناجي رجلا في جانب المسجد، فما قام إلى الصلاة حتى نام القوم.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
642 ـ حدثنا ابو معمر عبد اللہ بن عمرو، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا عبد العزیز بن صہیب، عن انس، قال اقیمت الصلاۃ والنبی صلى اللہ علیہ وسلم یناجی رجلا فی جانب المسجد، فما قام الى الصلاۃ حتى نام القوم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
642 ـ حدثنا ابو معمر عبد اللہ بن عمرو، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا عبد العزیز بن صہیب، عن انس، قال اقیمت الصلاۃ والنبی صلى اللہ علیہ وسلم یناجی رجلا فی جانب المسجد، فما قام الى الصلاۃ حتى نام القوم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` نماز کے لیے تکبیر ہو چکی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص سے مسجد کے ایک گوشے میں چپکے چپکے کان میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے جب تشریف لائے تو لوگ سو رہے تھے۔
سونے سے مراد اونگھنا ہے جیسا کہ ابن حبان اوراسحاق بن راہویہ نے روایت کیاہے کہ بعض لوگ اونگھنے لگے، چونکہ عشاءکی نماز کے وقت میں کافی گنجائش ہے اورباتیں بے حد ضروری تھیں، اس لیے آپ نے نماز کو مؤخر کردیا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد ان شرعی سہولتوں کوبیان کرناہے جو روا رکھی گئی ہیں۔ آج جب کہ مصروفیات زندگی حد سے زیادہ بڑھ چکی ہیں اورہر ہر منٹ مصروفیات کا ہے حدیث نبوی “ الامام ضامن ” کے تحت امام کو بہرحال مقتدیوں کا خیال رکھنا ضروری ہوگا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Anas: Once the Iqama was pronounced and the Prophet was talking to a man (in a low voice) in a corner of the mosque and he did not lead the prayer till (some of) the people had slept (dozed in a sitting posture) .