Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-819

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
140- بَابُ الْمُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:
باب: دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا۔
(140) Chapter. To sit for a while between the two prostrations.
قَالَ : فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ ، فَقَالَ : لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى أَهْلِيكُمْ صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا ، فِي حِينِ كَذَا صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا ، فِي حِينِ كَذَا فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

819 ـ قال فأتينا النبي صلى الله عليه وسلم فأقمنا عنده فقال ‏”‏ لو رجعتم إلى أهليكم صلوا صلاة كذا في حين كذا، صلوا صلاة كذا في حين كذا، فإذا حضرت الصلاة فليؤذن أحدكم وليؤمكم أكبركم ‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
819 ـ قال فاتیناالنبی صلى اللہ علیہ وسلم فاقمنا عندہ فقال ‏”‏ لو رجعتم الى اہلیکم صلوا صلاۃ کذا فی حین کذا، صلوا صلاۃ کذا فی حین کذا، فاذا حضرت الصلاۃ فلیؤذناحدکم ولیؤمکماکبرکم ‏”‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´(پھر نماز سکھلانے کے بعد مالک بن حویرث نے بیان کیا کہ)` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ٹھہرے رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (بہتر ہے) تم اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ دیکھو یہ نماز فلاں وقت اور یہ نماز فلاں وقت پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : مراد جلسہ استراحت ہے جو پہلی اور تیسری رکعت کے خاتمہ پر سجدہ سے اٹھتے ہوئے تھوڑی دیر بیٹھ لینے کو کہتے ہیں۔ بعض نسخوں میں یہ عبارت ثم سجدثم رفع راسہ ھنیۃ ایک ہی بار ہے چنانچہ نسخہ قسطلانی میں بھی یہ عبارت ایک ہی بار ہے اور یہی صحیح معلوم ہوتا ہے اگر دوبارہ ہو پھر بھی مطلب یہی ہوگا کہ دوسرا سجدہ کرکے ذرا بیٹھ گئے جلسہ استراحت کیا پھر کھڑے ہوئے یہ جلسہ استراحت مستحب ہے اور حدیث ہذا سے ثابت ہے شارحین لکھتے ہیں بذلک اخذ الامام الشافعی وطائفۃ من اھل الحدیث وذھبوا الی سنیۃ جلسۃ الاستراحۃ یعنی اس حدیث کی بنا پر امام شافعی اور جماعت اہل حدیث نے جلسہ استراحت کو سنت تسلیم کیا ہے۔ 
کچھ ائمہ اس کے قائل نہیں ہیں بعض صحابہ سے بھی اس کا ترک منقول ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جلسہ فرض وواجب نہیں ہے مگر اس کے سنت اور مستحب ہونے سے انکار بھی صحیح نہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

We came to the Prophet (after embracing Islam) and stayed with him. He said to us, ‘When you go back to your families, pray such and such a prayer at such and such a time, pray such and such a prayer at such and such a time, and when there is the time for the prayer then only of you should pronounce the Adhan for the prayer and the oldest of you should lead the prayer.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں