Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-820

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
140- بَابُ الْمُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:
باب: دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا۔
(140) Chapter. To sit for a while between the two prostrations.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ : ” كَانَ سُجُودُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُكُوعُهُ وَقُعُودُهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

820 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحيم، قال حدثنا أبو أحمد، محمد بن عبد الله الزبيري قال حدثنا مسعر، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن البراء، قال كان سجود النبي صلى الله عليه وسلم وركوعه، وقعوده بين السجدتين قريبا من السواء‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
820 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحیم، قال حدثناابو احمد، محمد بن عبد اللہ الزبیری قال حدثنا مسعر، عن الحکم، عن عبد الرحمن بن ابی لیلى، عن البراء، قال کان سجود النبی صلى اللہ علیہ وسلم ورکوعہ، وقعودہ بینالسجدتین قریبا من السواء‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن عبدالرحیم صاعقہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواحمد محمد بن عبداللہ زبیری نے کہا کہ ہم سے مسعر بن کدام نے حکم عتیبہ کوفی سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ، رکوع اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی مقدار تقریباً برابر ہوتی تھی۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : قسطلانی نے کہا یہ جماعت کی نماز کا ذکر ہے اکیلے آدمی کو اختیار ہے کہ وہ اعتدال اور قومہ سے رکوع اور سجدہ دو گنا کرے حدیث کی
مطابقت ترجمہ باب سے ظاہر ہے۔ 


English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Al-Bara’: The time taken by the Prophet in prostrations, bowing, and the sitting interval between the two prostrations was about the same.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں