Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1128

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 5

باب تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَلاَةِ اللَّيْلِ وَالنَّوَافِلِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ

The Prophet (s.a.w) exhorting (the people) to Tahajjud and Nawafil without making them compulsory.

باب: نبی ﷺ کا رات کی نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دینا لیکن واجب نہ کرنا.

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1128          

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهْوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ، وَمَا سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لأُسَبِّحُهَا‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1128 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدع العمل وهو يحب أن يعمل به خشية أن يعمل به الناس فيفرض عليهم، وما سبح رسول الله صلى الله عليه وسلم سبحة الضحى قط، وإني لأسبحها‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1128 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ابن شہاب، عن عروۃ، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت ان کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم لیدع العمل وہو یحب ان یعمل بہ خشیۃ ان یعمل بہ الناس فیفرض علیہم، وما سبح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سبحۃ الضحى قط، وانی لاسبحہا‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ ایک کام کو چھوڑ دیتے حالانکہ آپﷺ کو اس کا کرنا پسند ہوتا۔ آپﷺ کو یہ ڈر رہتا ایسا نہ ہو لوگ اس کام کو کرنے لگیں پھر وہ ان پر فرض ہوجائے۔ اور رسول اللہﷺ نے کبھی چاشت کی نفل نماز نہیں پڑھی اور میں اس کو پڑھا کرتی ہوں۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو شاید وہ قصہ معلوم نہ ہوگا جس کو ام ہانی نے نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن چاشت کی نماز پڑھی۔ باب کا مطلب حدیث سے یوں نکلتا ہے کہ چاشت کی نفل نماز کا پڑھنا آپ کو پسند تھا۔ جب پسند ہوا تو گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ترغیب دلائی اور پھر اس کو واجب نہ کیا۔ کیونکہ آپ نے خود اس کو نہیں پڑھا۔ بعضوں نے کہا آپ نے کبھی چاشت کی نماز نہیں پڑھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ہمیشگی کے ساتھ کبھی نہیں پڑھی کیونکہ دوسری روایت سے آپ کا یہ نمازپڑھنا ثابت ہے۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : Allah’s Apostle used to give up a good deed, although he loved to do it, for fear that people might act on it and it might be made compulsory for them. The Prophet never prayed the Duha prayer, but I offer it.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں