Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1370

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 86

باب مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ

What is said regarding the punishment in the grave.

باب: قبر کے عذاب کا بیان۔

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلاَئِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ‏}‏ هُوَ الْهَوَانُ، وَالْهَوْنُ الرِّفْقُ، وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ‏}‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ * النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ‏}‏
And the Statement of Allah, "… if you could but see, when the Zalimun (polytheists and wrong doers etc.) are in the agonies of death, while the angels are stretching forth their hands (saying), ‘Deliver your soul! This day you shall be recompensed with the torment of degradation’ …” (V.6:93) And also the Statement of Allah, "… we shall Punish them twice, and thereafter they shall be brought back to a great (horrible) torment” (V.9:101) And also the Statement of Allah, "… while an evil torment encompassed Firaun’s (Pharaoh) people. The fire; they are exposed to it, morning and afternoon, and on the Day when the Hour will be established (it will be said to the angels), ‘Cause Fir’aun’s (Pharaoh) people to enter the severest torment!'” (V.40:45,46)
اور اللہ نے (سورت انعام میں) فرمایا ظالم (کافر) موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے ہاتھ پھیلائے کہتے جاتے ہیں اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب (یعنی قبر کا عذاب) ہونا ہے۔ امام بخاری نے کہا ہُوۡنُ قرآن میں ہَوَانُ کے معنوں میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہُون کا معنیٰ نرمی اور ملائمت ہے اور اللہ نے سورت توبہ میں فرمایا ہم ان کو دو بار عذاب دینگے (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے اور سورت مومن میں فرمایا فرعون والوں کو بڑے عذاب نے گھیر لیا ۔ صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ گے۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1370         

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ فَقَالَ ‏”‏ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ‏”‏‏.‏ فَقِيلَ لَهُ تَدْعُو أَمْوَاتًا فَقَالَ ‏”‏ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لاَ يُجِيبُونَ ‏”‏‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1370 – حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني أبي، عن صالح، حدثني نافع، أن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أخبره قال اطلع النبي صلى الله عليه وسلم على أهل القليب فقال ‏”‏ وجدتم ما وعد ربكم حقا ‏”‏‏.‏ فقيل له تدعو أمواتا فقال ‏”‏ ما أنتم بأسمع منهم ولكن لا يجيبون ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1370 ـ حدثنا علی بن عبد اللہ، حدثنا یعقوب بن ابراہیم، حدثنی ابی، عن صالح، حدثنی نافع، ان ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ اخبرہ قال اطلع النبی صلى اللہ علیہ وسلم على اہل القلیب فقال ‏”‏ وجدتم ما وعد ربکم حقا ‏”‏‏.‏ فقیل لہ تدعو امواتا فقال ‏”‏ ما انتم باسمع منہم ولکن لا یجیبون ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کنویں والوں(بدر کے مشرک مقتولین) کو جھانک کر فرمایا: تمہارے رب نے جو سچّا وعدہ تم سے کیا تھا وہ تم نے پایا۔لوگوں نے عرض کیا آپ ﷺ مردوں کو پکارتے ہیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو، البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Ibn ‘Umar : The Prophet looked at the people of the well (the well in which the bodies of the pagans killed in the Battle of Badr were thrown) and said, "Have you found true what your Lord promised you?” Somebody said to him, "You are addressing dead people.” He replied, "You do not hear better than they but they cannot reply.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں