صحیح بخاری – حدیث نمبر 220
باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 220
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 220
حدثنا أبو اليمان ، قال: أخبرنا شعيب ، عن الزهري ، قال: أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، أن أبا هريرة ، قال: قام أعرابي فبال في المسجد فتناوله الناس، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: دعوه وهريقوا على بوله سجلا من ماء أو ذنوبا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 220
حدثنا ابو الیمان ، قال: اخبرنا شعیب ، عن الزہری ، قال: اخبرنی عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ بن مسعود ، ان ابا ہریرۃ ، قال: قام اعرابی فبال فی المسجد فتناولہ الناس، فقال لہم النبی صلى اللہ علیہ وسلم: دعوہ وہریقوا على بولہ سجلا من ماء او ذنوبا من ماء، فانما بعثتم میسرین ولم تبعثوا معسرین.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ (یہ دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو ۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA): A Bedouin stood up and started making water in the mosque. The people caught him but the Prophet ﷺ ordered them to leave him and to pour a bucket or a tumbler of water over the place where he had passed the urine. The Prophet ﷺ then said, "You have been sent to make things easy and not to make them difficult.”