صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب الكسوف (سورج گہن کے متعلق بیان) : حدیث:-1053

كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان

Chapter No: 10

باب صَلاَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْكُسُوفِ

The offering of the eclipse prayer by women along with men.

باب : گہن کی نماز میں مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی شریک ہونا

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1053          

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنِ امْرَأَتِهِ، فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ، وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَىْ نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَاءَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَا مِنْ شَىْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ ـ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ـ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ـ لاَ أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُوقِنُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا‏.‏ فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا، فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا‏.‏ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ.‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1053 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن امرأته، فاطمة بنت المنذر عن أسماء بنت أبي بكر ـ رضى الله عنهما ـ أنها قالت أتيت عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون، وإذا هي قائمة تصلي فقلت ما للناس فأشارت بيدها إلى السماء، وقالت سبحان الله‏.‏ فقلت آية فأشارت أى نعم‏.‏ قالت فقمت حتى تجلاني الغشى، فجعلت أصب فوق رأسي الماء، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله وأثنى عليه ثم قال ‏”‏ ما من شىء كنت لم أره إلا قد رأيته في مقامي هذا حتى الجنة والنار، ولقد أوحي إلى أنكم تفتنون في القبور مثل ـ أو قريبا من ـ فتنة الدجال ـ لا أدري أيتهما قالت أسماء ـ يؤتى أحدكم فيقال له ما علمك بهذا الرجل فأما المؤمن ـ أو الموقن لا أدري أى ذلك قالت أسماء ـ فيقول محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءنا بالبينات والهدى، فأجبنا وآمنا واتبعنا‏.‏ فيقال له نم صالحا، فقد علمنا إن كنت لموقنا‏.‏ وأما المنافق ـ أو المرتاب لا أدري أيتهما قالت أسماء ـ فيقول لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1053 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ہشام بن عروۃ، عن امراتہ، فاطمۃ بنت المنذر عن اسماء بنت ابی بکر ـ رضى اللہ عنہما ـ انہا قالت اتیت عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم حین خسفت الشمس، فاذا الناس قیام یصلون، واذا ہی قائمۃ تصلی فقلت ما للناس فاشارت بیدہا الى السماء، وقالت سبحان اللہ‏.‏ فقلت آیۃ فاشارت اى نعم‏.‏ قالت فقمت حتى تجلانی الغشى، فجعلت اصب فوق راسی الماء، فلما انصرف رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حمد اللہ واثنى علیہ ثم قال ‏”‏ ما من شىء کنت لم ارہ الا قد رایتہ فی مقامی ہذا حتى الجنۃ والنار، ولقد اوحی الى انکم تفتنون فی القبور مثل ـ او قریبا من ـ فتنۃ الدجال ـ لا ادری ایتہما قالت اسماء ـ یوتى احدکم فیقال لہ ما علمک بہذا الرجل فاما المومن ـ او الموقن لا ادری اى ذلک قالت اسماء ـ فیقول محمد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جاءنا بالبینات والہدى، فاجبنا وآمنا واتبعنا‏.‏ فیقال لہ نم صالحا، فقد علمنا ان کنت لموقنا‏.‏ واما المنافق ـ او المرتاب لا ادری ایتہما قالت اسماء ـ فیقول لا ادری، سمعت الناس یقولون شیئا فقلتہ ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نےکہا: میں نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی۔ اس وقت سورج گرہن لگا تھا دیکھا تو لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نماز میں کھڑی ہیں۔ میں نے پوچھا کیا ہے، لوگوں کو کیا ہوا؟ انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور سبحان اللہ کہا۔میں نے کہا: کیا کوئی عذاب کی نشانی ہے؟انہوں نے اشارے سے ہاں بتلایا۔اسماء کہتی ہیں میں بھی نماز میں کھڑی ہو ئی یہاں تک کہ مجھے چکر آ نےلگا، میں اپنےسر پر پانی ڈالنے لگی۔جب رسول اللہﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی حمد و ثناءکی پھر فرمایا: جو چیزیں میں نے اب تک نہیں دیکھیں تھیں وہ آج اس جگہ دیکھ لیں۔یہاں تک کہ دوزخ اور جنت بھی دیکھ لی اور مجھ پر یہ وحی آئی ہے کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہوگی جیسے دجال کے فتنہ کی طرح یا دجال کے فتنہ کے قریب ایک فتنہ میں مبتلا ہوں گے۔ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا۔ آپﷺنے فرمایا: تمہیں لایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تم کیا جانتے ہو۔ مومن یا یقین رکھنے والا – معلوم نہیں کونسا لفظ کہا تھا – کہے گا یہ محمد رسول اللہ ﷺہیں۔ہمارے پاس دلیلیں اور ہدایت کی باتیں لے کر آئےتھے۔ہم نے مان لیا ایمان لائے ان کی پیروی کی پھر اس سے کہا جاتا ہے آرام سے سو جاؤ۔ہم جانتے تھے تو ایماندار ہے۔ اور منافق یا شک کرنے والا معلوم نہیں اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، یوں کہتا ہے میں نہیں جانتا میں نے لوگوں سے کچھ سنا تھا وہی کہہ دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث سے بہت سے امور پر روشنی پڑتی ہے جن میں سے صلوۃ کسوف میں عورت کی شرکت کا مسئلہ بھی ہے اور اس میںعذاب قبر اور امتحان قبر کی تفصیلات بھی شامل ہیں یہ بھی کہ ایمان والے قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق اورآپ کی اتباع کا اظہار کریں گے اور بے ایمان لوگ وہاں چکر میں پڑ کر صحیح جواب نہ دے سکیں گے اور دوزخ کے مستحق ہوں گے۔ اللہ ہر مسلمان کو قبر میں ثابت قدمی عطافرمائے ( آمین۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Fatima bint Al-Mundhir : Asma’ bint Al Bakr said, "I came to ‘Aisha the wife of the Prophet (p.b.u.h) during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying too. I asked her, ‘What has happened to the people?’ She pointed out with her hand towards the sky and said, ‘Subhan-Allah’. I said, ‘Is there a sign?’ She pointed out in the affirmative.” Asma’ further said, "I too then stood up for the prayer till I fainted and then poured water on my head. When Allah’s Apostle had finished his prayer, he thanked and praised Allah and said, ‘I have seen at this place of mine what I have never seen even Paradise and Hell. No doubt, it has been inspired to me that you will be put to trial in the graves like or nearly like the trial of (Masaih) Ad-Dajjal. (I do not know which one of the two Asma’ said.) (The angels) will come to everyone of you and will ask what do you know about this man (i.e. Muhammad). The believer or a firm believer (I do not know which word Asma’ said) will reply, ‘He is Muhammad, Allah’s Apostle (p.b.u.h) who came to us with clear evidences and guidance, so we accepted his teachings, believed and followed him.’ The angels will then say to him, ‘Sleep peacefully as we knew surely that you were a firm believer.’ The hypocrite or doubtful person (I do not know which word Asma’ said) will say, ‘I do not know. I heard the people saying something so I said it (the same).'”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں