Search

صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب الكسوف (سورج گہن کے متعلق بیان) : حدیث:-1056

كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان

Chapter No: 12

باب صَلاَةِ الْكُسُوفِ فِي الْمَسْجِدِ

To offer the eclipse prayer in the masjid.

باب : گہن کی نماز مسجد میں پڑھنا

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1056          

ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ ظَهْرَانَىِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلاً ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ وَهْوَ دُونَ السُّجُودِ الأَوَّلِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1056 ـ ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة مركبا، فكسفت الشمس فرجع ضحى، فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين ظهرانى الحجر، ثم قام فصلى، وقام الناس وراءه، فقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا، وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد سجودا طويلا ثم قام فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا، وهو دون الركوع الأول، ثم قام قياما طويلا، وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا، وهو دون الركوع الأول، ثم سجد وهو دون السجود الأول، ثم انصرف فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله أن يقول، ثم أمرهم أن يتعوذوا من عذاب القبر
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1056 ـ ثم رکب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ذات غداۃ مرکبا، فکسفت الشمس فرجع ضحى، فمر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بین ظہرانى الحجر، ثم قام فصلى، وقام الناس وراءہ، فقام قیاما طویلا، ثم رکع رکوعا طویلا، ثم رفع فقام قیاما طویلا، وہو دون القیام الاول، ثم رکع رکوعا طویلا، وہو دون الرکوع الاول، ثم رفع فسجد سجودا طویلا ثم قام فقام قیاما طویلا، وہو دون القیام الاول، ثم رکع رکوعا طویلا، وہو دون الرکوع الاول، ثم قام قیاما طویلا، وہو دون القیام الاول، ثم رکع رکوعا طویلا، وہو دون الرکوع الاول، ثم سجد وہو دون السجود الاول، ثم انصرف فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ما شاء اللہ ان یقول، ثم امرہم ان یتعوذوا من عذاب القبر

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

پھر ایک روز صبح کو رسول اللہﷺ سواری پر سوار ہوئے۔اسی دن سورج کو گہن ہوا۔آپؐ دن چڑھے لوٹے آئے اور (اپنی بی بیوں کے)حجروں کے درمیان سے گزرے پھر کھڑے ہو کر گہن کی نماز پڑھنے لگے۔ لوگ بھی آپؐ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔آپؐ بڑی دیر تک کھڑے رہے پھر بڑی دیر تک رکوع کیا۔پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہےمگر پہلی بار سے کم،پھرایک لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم،پھررکوع سے سر اٹھایا اور لمباسجدہ کیا پھر دونوں سجدے کر کے کھڑے رہےمگراگلی بار سے کم، پھرایک لمبا رکوع کیا پر اگلےرکوع سے کم، پھر دیر تک کھڑے رہےمگراگلی بار سے کم،پھرایک لمبا رکوع کیا پراگلے رکوع سے کم،پھر سجدہ کیا پر اگلے سجدے سے کم، پھر نماز سے فارغ ہوکر جو اللہ نے چاہا وہ آپؐ نےفرمایا( لوگوں کو سمجھایا بجھایا)۔ پھر ان کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے کا حکم دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث اور دیگر احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبر کا عذاب وثواب بر حق ہے۔ اس موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب قبر سے پناہ مانگنے کا حکم فرمایا۔ اس بارے میں شارحین بخاری لکھتے ہیں:لعظم ھو لہ وایضا فان ظلمۃ الکسوف اذا غمت الشمس تناسب ظلمۃ القبر والشئی یذکر فیخاف من ھذا کما یخاف من ھذا ومما یستنبط منہ انہ یدل علی ان عذاب القبر حق واھل السنۃ مجمعون علی الایمان بہ والتصدیق بہ ولا ینکرہ الامبتدع۔ ( حاشیہ بخاری ) یعنی اس کی ہولناک کیفیت کی وجہ سے آپ نے ایسا فرمایا اوراس لیے بھی کہ سورج گرہن کی کیفیت جب اس کی روشنی غائب ہو جائے قبر کے اندھیرے سے مناسبت رکھتی ہے۔ اسی طرح ایک چیز کا ذکر دوسری چیز کے ذکر کی مناسبت سے کیا جاتا ہے اوراس سے ڈرایا جاتا ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ قبر کا عذاب حق ہے اور جملہ اہل سنت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے جو عذاب قبر کا انکار کرے وہ بدعتی ہے۔ ( انتہیٰ
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Then one day Allah’s Apostle rode (to leave for some place) but the sun eclipsed. He returned on the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood up and started offering the (eclipse) prayer and the people stood behind him. He stood for a long period and then performed a long bowing and then stood straight for a long period which was shorter than that of the first standing, then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing, then he raised his head and prostrated for a long time and then stood up (for the second Raka) for a long while, but the standing was shorter than the standing of the first Raka. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than that of the first one. He then stood up for a long time but shorter than the first, then again performed a long bowing which was shorter than the first and then prostrated for a shorter while than that of the first prostration. Then he finished the prayer and delivered the sermon and) said what Allah wished; and ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں