صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب الكسوف (سورج گہن کے متعلق بیان) : حدیث:-1059

كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان

Chapter No: 14

باب الذِّكْرِ فِي الْكُسُوفِ

To remember Allah during the eclipse.

باب : سورج گہن کے وقت اللہ کو یاد کرنا ،

رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما

This is narrated by Ibn Abbas

اس کو ابن عباسؓ نے روایت کیا

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1059          

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَزِعًا، يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ ‏”‏ هَذِهِ الآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لاَ تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ ‏”‏‏.‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1059 ـ حدثنا محمد بن العلاء، قال حدثنا أبو أسامة، عن بريد بن عبد الله، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال خسفت الشمس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فزعا، يخشى أن تكون الساعة، فأتى المسجد، فصلى بأطول قيام وركوع وسجود رأيته قط يفعله وقال ‏”‏ هذه الآيات التي يرسل الله لا تكون لموت أحد ولا لحياته، ولكن يخوف الله به عباده، فإذا رأيتم شيئا من ذلك فافزعوا إلى ذكره ودعائه واستغفاره ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1059 ـ حدثنا محمد بن العلاء، قال حدثنا ابو اسامۃ، عن برید بن عبد اللہ، عن ابی بردۃ، عن ابی موسى، قال خسفت الشمس، فقام النبی صلى اللہ علیہ وسلم فزعا، یخشى ان تکون الساعۃ، فاتى المسجد، فصلى باطول قیام ورکوع وسجود رایتہ قط یفعلہ وقال ‏”‏ ہذہ الآیات التی یرسل اللہ لا تکون لموت احد ولا لحیاتہ، ولکن یخوف اللہ بہ عبادہ، فاذا رایتم شیئا من ذلک فافزعوا الى ذکرہ ودعائہ واستغفارہ ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سورج گرہن ہوا، تو نبیﷺ گھبرا کر اٹھے آپﷺ ڈرے کہیں قیامت نہ آجائے، پھر آپﷺ مسجد میں تشریف لائے اور لمبے قیام اور رکوع اور سجدہ کے ساتھ جو میں نے کبھی آپﷺ کو کرتے دیکھا نماز پڑھی اور (نماز کے بعد) فرمایا: یہ نشانیاں جو اللہ بھیجتا ہے کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں بھیجتا، بلکہ ان کو بھیج کر اپنے بندوں کو ڈراتا ہے جب تم ایسی کوئی نشانی دیکھو تو اللہ کی یاد اور دعا اور استغفار کی طرف لپکو۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : قیامت کی کچھ علامات ہیں جو پہلے ظاہر ہوں گی اور پھر اس کے بعد قیامت برپا ہوگی۔ اس حدیث میں ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات میں ہی قیامت ہو جانے سے ڈرے حالانکہ اس وقت قیامت کی کوئی علامت نہیں پائی جا سکتی تھی۔ اس لیے اس حدیث کے ٹکڑے کے متعلق یہ کہا گیا ہے کہ آپ اس طرح کھڑے ہوئے جیسے ابھی قیامت آجائے گی گویا اس سے آپ کی خشیت وخوف کی حالت کو بتانا مقصود ہے اللہ تعالی کی نشانیوں کو دیکھ کر ایک خاشع وخاضع کی یہ کیفیت ہو جاتی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اگر کبھی گھٹا دیکھتے یا آندھی چل پڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت بھی یہی کیفیت ہو جاتی تھی۔ یہ صحیح ہے کہ قیامت کی ابھی علامتیں ظہور پذیر نہیں ہوئی تھیں۔ لیکن جو اللہ تعالی کی شان جلالی وقہاری میں گم ہو تا ہے وہ ایسے مواقع پر غوروفکر سے کام نہیں لے سکتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ جنت کی بشارت دی گئی تھی لیکن آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر حشر میں میرا معاملہ برابرسرابر پر ختم ہو جائے تو میں اسی پر راضی ہوں۔ اس کی وجہ بھی یہی تھی۔ الغرض بہ نظر غور وتدبر وانصاف اگر دیکھا جائے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا چاند اور سورج گرہن کی حقیقت آپ نے ایسے جامع لفظوں میں بیان فرمادی کہ سائنس کی موجودہ معلومات اور آئندہ کی ساری معلومات اسی ایک جملہ کے اندر مدغم ہو کر رہ گئی ہیں۔ بلا شک وشبہ جملہ اختراعات جدید اور ایجادات موجودہ معلومات سائنسی سب اللہ پاک کی قدرت کی نشانیاں ہیں سب کا اولین موجد وہی ہے جس نے انسان کو ان ایجادات کے لیے ایک بیش قیمت دماغ عطا فرمادیا فتبارک اللہ احسن الخالقین والحمد للہ رب العالمین۔
قال الکرمانی ھذا تمثیل من الراوی کانہ فزع کالخاشی ان یکون القیامۃ والافکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم عالما بان الساعۃ لا تقوم وھو بین اظھرھم وقد وعد اللہ اعلاءدینہ علی الا دیان کلھا ولم یبلغ الکتاب اجلہ یعنی کرمانی نے کہا کہ یہ تمثیل راوی کی طرف سے ہے گویاآپ ایسے گھبرائے جیسے کوئی قیامت کے آنے سے ڈر رہا ہو۔ ورنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو جانتے تھے کہ آپ کی موجودگی میں قیامت قائم نہیں ہوگی، اللہ نے آپ سے وعدہ کیا ہے کہ قیامت سے پہلے آپ کادین جملہ ادیان پر غالب آکر رہے گا اور آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ ابھی قیامت کے بارے میں اللہ کا نوشتہ اپنے وقت کو نہیں پہنچا ہے واللہ اعلم بالصواب وما علینا الا البلاغ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Musa : The sun eclipsed and the Prophet got up, being afraid that it might be the Hour (i.e. Day of Judgment). He went to the Mosque and offered the prayer with the longest Qiyam, bowing and prostration that I had ever seen him doing. Then he said, "These signs which Allah sends do not occur because of the life or death of somebody, but Allah makes His worshipers afraid by them. So when you see anything thereof, proceed to remember Allah, invoke Him and ask for His forgiveness.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں