كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
43- بَابُ الإِنْصَاتِ لِلْعُلَمَاءِ:
باب: اس بارے میں کہ عالموں کی بات خاموشی سے سننا ضروری ہے۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر121:
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: اسْتَنْصِتِ النَّاسَ، فَقَالَ: "لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
121 ـ حدثنا حجاج، قال حدثنا شعبة، قال أخبرني علي بن مدرك، عن أبي زرعة، عن جرير، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له في حجة الوداع ” استنصت الناس ” فقال ” لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
121 ـ حدثنا حجاج، قال حدثنا شعبۃ، قال اخبرنی علی بن مدرک، عن ابی زرعۃ، عن جریر، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال لہ فی حجۃ الوداع ” استنصت الناس ” فقال ” لا ترجعوا بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
121 ـ حدثنا حجاج، قال حدثنا شعبۃ، قال اخبرنی علی بن مدرک، عن ابی زرعۃ، عن جریر، ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال لہ فی حجۃ الوداع ” استنصت الناس ” فقال ” لا ترجعوا بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے حجاج نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے علی بن مدرک نے ابوزرعہ سے خبر دی، وہ جریر رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حجۃ الوداع میں فرمایا کہ لوگوں کو بالکل خاموش کر دو (تاکہ وہ خوب سن لیں) پھر فرمایا، لوگو! میرے بعد پھر کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انے نصیحتیں فرمانے سے پہلے جریر کوحکم دیاکہ لوگوں کو توجہ سے بات سننے کے لیے خاموش کریں، باب کا یہی منشا ہے کہ شاگرد کا فرض ہے استاد کی تقریر خاموشی اور توجہ کے ساتھ سنے۔ حضرت جریر ص10ھ میں حجۃ الوداع سے پہلے مسلمان ہوچکے تھے، کافربن جانے سے مراد کافروں کے سے فعل کرنا مراد ہے۔ کیونکہ ناحق خون ریزی مسلمان کا شیوہ نہیں۔ مگر صدافسوس کہ تھوڑے ہی دنوں بعد امت میں فتنے فساد شروع ہوگئے جوآج تک جاری ہیں، امت میں سے سب سے بڑا فتنہ ائمہ کی تقلید محض کے نام پر افتراق وانتشار پیدا کرنا ہے۔ مقلدین زبان سے چاروں اماموں کو برحق کہتے ہیں۔ مگر پھر بھی آپس میں اس طرح لڑتے جھگڑتے ہیں گویاان سب کا دین جداجدا ہے۔ تقلید جامد سے بچنے والوں کو غیرمقلد لامذہب کے ناموں سے یاد کرتے ہیں اور ان کی تحقیر وتوہین کرنا کارثواب جانتے ہیں۔ والی اللہ المشتکیٰ۔
اقبال مرحوم نے سچ فرمایا
اقبال مرحوم نے سچ فرمایا
اگر تقلید بودے شیوئہ خوب
پیغمبر ہم رہ اجداد نہ رفتے
پیغمبر ہم رہ اجداد نہ رفتے
یعنی تقلید کا شیوہ اگراچھا ہوتا تو پیغمبر اپنے باپ دادا کی راہ پر چلتے مگر آپ نے اس روش کی مذمت فرمائی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Jarir: The Prophet said to me during Hajjat-al-Wida`: Let the people keep quiet and listen. Then he said (addressing the people), "Do not (become infidels) revert to disbelief after me by striking the necks (cutting the throats) of one another (killing each other).