صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 123

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
45- بَابُ مَنْ سَأَلَ وَهْوَ قَائِمٌ عَالِمًا جَالِسًا:
باب: کھڑے ہو کر کسی عالم سے سوال کرنا جو بیٹھا ہوا ہو (جائز ہے)۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ غَضَبًا وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَرَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا رَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
123 ـ حدثنا عثمان، قال أخبرنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن أبي موسى، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله، ما القتال في سبيل الله فإن أحدنا يقاتل غضبا، ويقاتل حمية‏.‏ فرفع إليه رأسه ـ قال وما رفع إليه رأسه إلا أنه كان قائما ـ فقال ‏”‏ من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله عز وجل ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
123 ـ حدثنا عثمان، قال اخبرنا جریر، عن منصور، عن ابی وایل، عن ابی موسى، قال جاء رجل الى النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال یا رسول اللہ، ما القتال فی سبیل اللہ فان احدنا یقاتل غضبا، ویقاتل حمیۃ‏.‏ فرفع الیہ راسہ ـ قال وما رفع الیہ راسہ الا انہ کان قایما ـ فقال ‏”‏ من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ہی العلیا فہو فی سبیل اللہ عز وجل ‏”‏‏.‏
‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی راہ میں لڑائی کی کیا صورت ہے؟ کیونکہ ہم میں سے کوئی غصہ کی وجہ سے اور کوئی غیرت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سر اٹھایا، اور سر اسی لیے اٹھایا کہ پوچھنے والا کھڑا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے کلمے کو سربلند کرنے کے لیے لڑے، وہ اللہ کی راہ میں (لڑتا) ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یعنی جب مسلمان اللہ کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے میدان جنگ میں پہنچتا ہے اور غصہ کے ساتھ یا غیرت کے ساتھ جوش میں آکر لڑتا ہے تو یہ سب اللہ ہی کے لیے سمجھا جائے گا۔ چونکہ یہ سوال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہوئے شخص نے کیا تھا، اسی سے مقصد ترجمہ ثابت ہوا کہ حسب موقع کھڑے کھڑے بھی علم حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اللہ کے کلمہ کو سر بلند کرنے سے قوانین اسلامیہ و حدود شرعیہ کا جاری کرنا مراد ہے جو سراسر عدل و انصاف وبنی نوع انسان کی خیر خواہی پر مبنی ہیں، ان کے برعکس جملہ قوانین نوع انسان کی فلاح کے خلاف ہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Musa: A man came to the Prophet and asked, "O Allah’s Apostle! What kind of fighting is in Allah’s cause? (I ask this), for some of us fight because of being enraged and angry and some for the sake of his pride and haughtiness.” The Prophet raised his head (as the questioner was standing) and said, "He who fights so that Allah’s Word (Islam) should be superior, then he fights in Allah’s cause.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں