صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 124

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
46- بَابُ السُّؤَالِ وَالْفُتْيَا عِنْدَ رَمْيِ الْجِمَارِ:
باب: رمی جمار (یعنی حج میں پتھر پھینکنے) کے وقت بھی مسئلہ پوچھنا جائز ہے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ وَهُوَ يُسْأَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ارْمِ وَلَا حَرَجَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ آخَرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:‏‏‏‏ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
124 ـ حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا عبد العزيز بن أبي سلمة، عن الزهري، عن عيسى بن طلحة، عن عبد الله بن عمرو، قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم عند الجمرة وهو يسأل، فقال رجل يا رسول الله نحرت قبل أن أرمي‏.‏ قال ‏”‏ ارم ولا حرج ‏”‏‏.‏ قال آخر يا رسول الله حلقت قبل أن أنحر‏.‏ قال ‏”‏ انحر ولا حرج ‏”‏‏.‏ فما سئل عن شىء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
124 ـ حدثنا ابو نعیم، قال حدثنا عبد العزیز بن ابی سلمۃ، عن الزہری، عن عیسى بن طلحۃ، عن عبد اللہ بن عمرو، قال رایت النبی صلى اللہ علیہ وسلم عند الجمرۃ وہو یسال، فقال رجل یا رسول اللہ نحرت قبل ان ارمی‏.‏ قال ‏”‏ ارم ولا حرج ‏”‏‏.‏ قال اخر یا رسول اللہ حلقت قبل ان انحر‏.‏ قال ‏”‏ انحر ولا حرج ‏”‏‏.‏ فما سیل عن شىء قدم ولا اخر الا قال افعل ولا حرج‏.‏
‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے زہری کے واسطے سے روایت کیا، انہوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمی جمار کے وقت دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا تو ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نے رمی سے قبل قربانی کر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) رمی کر لو کچھ حرج نہیں ہوا۔ دوسرے نے کہا، یا رسول اللہ! میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) قربانی کر لو کچھ حرج نہیں۔ (اس وقت) جس چیز کے بارے میں جو آگے پیچھے ہو گئی تھی، آپ سے پوچھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہی جواب دیا (اب) کر لو کچھ حرج نہیں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ( تعصب کی حد ہوگئی ) امام بخاری قدس سرہ کا مقصد ظاہر ہے کہ رمی جمار کے وقت بھی مسائل دریافت کرنا جائز ہے۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی سوالات کئے گئے الدین یسر کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقدیم وتاخیر کونظرانداز کرتے ہوئے فرمادیاکہ جو کام چھوٹ گئے ہیں ان کو اب کرلو، توکوئی حرج نہیں ہے۔ بات بالکل سیدھی اور صاف ہے مگر تعصب کا براہو صاحب انوار الباری کو ہر جگہ یہی نظر آتا ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہاں بھی محض احناف کی تردید کے لیے ایسا لکھ رہے ہیں۔ ان کے خیال ناقص میں گویا جامع صحیح ازاول تاآخر محض احناف کی تردید کے لیے لکھی گئی ہے، آپ کے الفاظ یہ ہیں:
“ احقر ( صاحب انوارالباری ) کی رائے ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ حسب عادت جس رائے کواختیار کرتے ہیں چونکہ بقول حضرت شاہ صاحب اسی کے مطابق احادیث لاتے ہیں اور دوسری جانب کونظر انداز کردیتے ہیں۔ اسی لیے ترتیب افعال حج کے سلسلہ میں چونکہ وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی رائے سے مخالف ہیں اس لیے اپنے خیال کی تائید میں جگہ جگہ حدیث الباب افعل ولاحرج کو بھی لائے ہیں۔ ” ( انوارالباری،جلد4،ص: 104 )
معلوم ہوتا ہے کہ صاحب انوارالباری کو حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے دل کا پورا حال معلو ہے، اسی لیے تووہ ان کے ضمیر پر یہ فتویٰ لگارہے ہیں۔ اسلام کی تعلیم تھی کہ مسلمان آپس میں حسن ظن سے کام لیا کریں، یہاں یہ سوءظن ہے۔ استغفراللہ۔آگے صاحب انوارالباری مزید وضاحت فرماتے ہیں:
“ آج اس ہی قسم کے تشدّد سے ہمارے غیرمقلد بھائی اور حرمین شریفین کے نجدی علماءائمہ حنفیہ کے خلاف محاذ بناتے ہیں، حنفیہ کو چڑانے کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی یک طرفہ احادیث پیش کیا کرتے ہیں۔ ” ( حوالہ مذکور )
صاحب انوارالباری کے اس الزام پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے قاعدہ ہے المرءیقیس علی نفسہ ( انسان دوسروں کو بھی اپنے نفس پر قیاس کیا کرتا ہے ) چونکہ اس تشدد اور چڑانے کا منظر کتاب انوارالباری کے بیشتر مقامات پر ظاہر وباہرہے اس لیے وہ دوسروں کو بھی اسی عینک سے دیکھتے ہیں، حالانکہ واقعات بالکل اس کے خلاف ہیں۔ مقام صدشکرہے کہ یہاں آپ نے اپنی سب سے معتوب جماعت اہل حدیث کو لفظ “ غیرمقلد بھائی ” سے تویادفرمایا۔ اللہ کرے کہ غیرمقلدوں کو یہ بھائی بنانا برادران یوسف کی نقل نہ ہو اور ہمارا تویقین ہے کہ ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ اللہ پاک ہم سب کو ناموس اسلام کی حفاظت کے لیے اتفاق باہمی عطا فرمائے۔ سہواً ایسے موقع پر اتنی تقدیم وتاخیر معاف ہے۔ حدیث کا یہی منشا ہے، حنفیہ کو چڑانا حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا منشاء نہیں ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Ammar: I saw the Prophet near the Jamra and the people were asking him questions (about religious problems). A man asked, "O Allah’s Apostle! I have slaughtered the Hadi (animal) before doing the Rami.” The Prophet replied, "Do the Rami (now) and there is no harm.” Another person asked, "O Allah’s Apostle! I got my head shaved before slaughtering the animal.” The Prophet replied, "Do the slaughtering (now) and there is no harm.” So on that day, when the Prophet was asked about anything as regards the ceremonies of Hajj performed before or after its due time his reply was, "Do it (now) and there is no harm.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں