Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1243

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 3

باب الدُّخُولِ عَلَى الْمَيِّتِ بَعْدَ الْمَوْتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي كَفَنِهِ

Visiting the deceased person after he has been put in his shroud (burial cloth)

باب: جب مردہ کفن میں لپیٹ لیا جائے تو اس کے پاس جانا(اس کو دیکھنا).


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1243         

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ أُمَّ الْعَلاَءِ ـ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ ـ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ، دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ ‏”‏ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ، وَاللَّهِ مَا أَدْرِي ـ وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ مَا يُفْعَلُ بِي ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُقَيْلٍ، مَا يُفْعَلُ بِهِ وَتَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَعْمَرٌ‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1243 ـ حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال أخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، أن أم العلاء ـ امرأة من الأنصار ـ بايعت النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أنه اقتسم المهاجرون قرعة فطار لنا عثمان بن مظعون، فأنزلناه في أبياتنا، فوجع وجعه الذي توفي فيه، فلما توفي وغسل وكفن في أثوابه، دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت رحمة الله عليك أبا السائب، فشهادتي عليك لقد أكرمك الله‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وما يدريك أن الله قد أكرمه ‏”‏‏.‏ فقلت بأبي أنت يا رسول الله فمن يكرمه الله فقال ‏”‏ أما هو فقد جاءه اليقين، والله إني لأرجو له الخير، والله ما أدري ـ وأنا رسول الله ـ ما يفعل بي ‏”‏‏.‏ قالت فوالله لا أزكي أحدا بعده أبدا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1243 ـ حدثنا یحیى بن بکیر، حدثنا اللیث، عن عقیل، عن ابن شہاب، قال اخبرنی خارجۃ بن زید بن ثابت، ان ام العلاء ـ امراۃ من الانصار ـ بایعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم اخبرتہ انہ اقتسم المہاجرون قرعۃ فطار لنا عثمان بن مظعون، فانزلناہ فی ابیاتنا، فوجع وجعہ الذی توفی فیہ، فلما توفی وغسل وکفن فی اثوابہ، دخل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقلت رحمۃ اللہ علیک ابا السائب، فشہادتی علیک لقد اکرمک اللہ‏.‏ فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ وما یدریک ان اللہ قد اکرمہ ‏”‏‏.‏ فقلت بابی انت یا رسول اللہ فمن یکرمہ اللہ فقال ‏”‏ اما ہو فقد جاءہ الیقین، واللہ انی لارجو لہ الخیر، واللہ ما ادری ـ وانا رسول اللہ ـ ما یفعل بی ‏”‏‏.‏ قالت فواللہ لا ازکی احدا بعدہ ابدا‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

خارجہ بن زید بن ثابت سے روایت ہے کہ ام العلاء نے جو ایک انصاری عورت تھی اور جس نے نبی ﷺ سے بیعت کی تھی،بیان کیا کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر (انصار کو) بانٹ دیئے گئے۔ہمارے حصّے میں حضرت عثمان بن مظعون آئے۔ہم نے ان کو اپنے گھروں میں اتارا، پھر وہ اس بیماری میں مبتلا ہوئے جس میں انتقال کیا۔ جب وہ مرگئے ان کو غسل دیا گیا اور کفن کے کپڑے پہنائے گئے تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے ابو السائب (یہ عثمان کی کنیت تھی) اللہ تم پر رحم کرے میں تو یہ گواہی دیتی ہوں کہ اللہ نے تم کو عزّت دی نبیﷺ نے فرمایا: (ام العلاء) تجھ کو کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے اس کو عزّت دی۔ میں نے عرض کیا رسول اللہ ﷺ آپﷺ پر میرے ماں باپ قربان، پھر اللہ تعالیٰ کس کو عزّت دے گا۔آپ ﷺنے فرمایا: اس میں شبہ نہیں ہے کہ ان کی موت آچکی ہے ، قسم اللہ کی ! میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن واللہ! مجھے خود اپنے متعلق بھی معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہوگا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ام العلاء نے کہا: اللہ کی قسم ! اب میں کبھی کسی کو پاکیزہ نہیں کہوں گی یعنی اس طرح کی گواہی نہیں دوں گی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس روایت میں کئی امور کا بیان ہے۔ ایک تو اس کا کہ جب مہاجرین مدینہ میں آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پریشانی رفع کرنے کے لیے انصار سے ان کا بھائی چارہ قائم کرادیا۔ اس بارے میں قرعہ اندازی کی گئی اور جو مہاجر جس انصاری کے حصہ میں آیا وہ اس کے حوالے کر دیا گیا۔ انہوں نے سگے بھائیوں سے زیادہ ان کی خاطر تواضع کی۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل وکفن کے بعد عثمان بن مظعون کو دیکھا۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ کسی بھی بندے کے متعلق حقیقت کاعلم اللہ ہی کو حاصل ہے۔ ہ میں اپنے ظن کے مطابق ان کے حق میں نیک گمان کرنا چاہیے۔ حقیقت حال کو اللہ کے حوالے کرنا چاہیے۔
کئی معاندین اسلام نے یہاں اعتراض کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خود ہی اپنی بھی نجات کا یقین نہ تھا تو آپ اپنی امت کی کیا سفارش کریں گے۔

اس اعتراض کے جواب میں پہلی بات تو یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ابتدائے اسلام کا ہے، بعد میں اللہ نے آپ کو سورۃ فتح میں یہ بشارت دی کہ آپ کے اگلے اور پچھلے سب گناہ بخش دیئے گئے تو یہ اعتراض خود رفع ہو گیا اور ثابت ہوا کہ اس کے بعد آپ کو اپنی نجات سے متعلق یقین کامل حاصل ہوگیاتھا۔ پھر بھی شان بندگی اس کو مستلزم ہے کہ پروردگار کی شان صمدیت ہمیشہ ملحوظ خاطر رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شفاعت کرنا برحق ہے۔ بلکہ شفاعت کبریٰ کا مقام محمود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Kharija bin Zaid bin Thabit : Um Al-‘Ala’, an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet said to me, "The emigrants were distributed amongst us by drawing lots and we got in our share ‘Uthman bin Maz’un. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal when he died and was given a bath and was shrouded in his clothes, Allah’s Apostle came I said, ‘May Allah be merciful to you, O Abu As-Sa’ib! I testify that Allah has honoured you’. The Prophet said, ‘How do you know that Allah has honoured him?’ I replied, ‘O Allah’s Apostle! Let my father be sacrificed for you! On whom else shall Allah bestow His honour?’ The Prophet said, ‘No doubt, death came to him. By Allah, I too wish him good, but by Allah, I do not know what Allah will do with me though I am Allah’s Apostle.’ By Allah, I never attested the piety of anyone after that.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں