(Book: Funerals (23
كتاب الجنائز
Chapter No: 4
باب الرَّجُلِ يَنْعَى إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ بِنَفْسِهِ
A man who informs the relatives of deceased person (of his death) by himself.
باب: آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میّت کے وارثوں کو سنا سکتا ہے۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1245
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
نجاشی کے متعلق حدیث کو مسلم واحمد ونسائی وترمذی نے بھی روایت کیا ہے اور سب نے ہی اس کی تصحیح کی ہے۔ علامہ شوکانی فرماتے ہیں: وقد استدل بھذہ القصۃ القائلون بمشروعیۃ الصلوۃ علی الغائب عن البلد قال فی الفتح وبذلک قال الشافعی واحمدوجمہور السلف حتی قال ابن حزم لم یات عن احمد الصحابۃ منعہ قال الشافعی علی المیت دعاءفکیف لا یدعی لہ وھو غائب او فی القبر۔ ( نیل الاوطار ) یعنی جو حضرات نماز جنازہ غائبانہ کے قائل ہیں انہوں نے اسی واقعہ سے دلیل پکڑی ہے اور فتح الباری میں ہے کہ امام شافعی اور احمد اور جمہور سلف کا یہی مسلک ہے۔ بلکہ علامہ ابن حزم کا قول تو یہ ہے کہ کسی بھی صحابی سے اس کی ممانعت نقل نہیں ہوئی۔ امام شافعی کہتے ہیں کہ جنازہ کی نماز میت کے لئے دعا ہے۔ پس وہ غائب ہو یا قبر میں اتاردیا گیا ہو، اس کے لیے دعا کیوں نہ کی جائے گی۔
نجاشی کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ بن معاویہ لیثی کا جنازہ غائبانہ ادا فرمایا جن کا انتقال مدینہ میں ہوا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں تھے اور معاویہ بن مقرن اور معاویہ بن معاویہ مزنی کے متعلق بھی ایسے واقعات نقل ہوئے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنازے غائبانہ ادا فرمائے۔ اگرچہ یہ روایات سند کے لحاظ سے ضعیف ہیں۔پھر بھی واقعہ نجاشی سے ان کی تقویت ہوتی ہے۔
جو لوگ نماز جنازہ غائبانہ کے قائل نہیں ہیں وہ اس بارے میں مختلف اعتراض کرتے ہیں۔ علامہ شوکانی بحث کے آخر میں فرماتے ہیں: والحاصل انہ لم یات المانعون من الصلوۃ علی الغائب بشئی یعتد بہ الخ یعنی مانعین کوئی ایسی دلیل نہ لا سکے ہیں جسے گنتی شمار میں لایا جائے۔ پس ثابت ہوا کہ نماز جنازہ غائبانہ بلا کراہت جائز ودرست ہے تفصیل مزید کے لیے نیل الاوطار ( جلد:3ص55, 56 ) کا مطالعہ کیا جائے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪