Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 129

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
49- بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا:
باب: اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا اس خیال سے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئیں گی (یہ عین مناسب ہے)۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَنَسًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ذُكِرَ لِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِمُعَاذِ:‏‏‏‏ "مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلُوا”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
129 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا معتمر، قال سمعت أبي قال، سمعت أنسا، قال ذكر لي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لمعاذ ‏”‏ من لقي الله لا يشرك به شيئا دخل الجنة ‏”‏‏.‏ قال ألا أبشر الناس قال ‏”‏ لا، إني أخاف أن يتكلوا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
129 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا معتمر، قال سمعت ابی قال، سمعت انسا، قال ذکر لی ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال لمعاذ ‏”‏ من لقی اللہ لا یشرک بہ شییا دخل الجنۃ ‏”‏‏.‏ قال الا ابشر الناس قال ‏”‏ لا، انی اخاف ان یتکلوا ‏”‏‏.‏
 

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے معتمر نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جو شخص اللہ سے اس کیفیت کے ساتھ ملاقات کرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، وہ (یقیناً) جنت میں داخل ہو گا، معاذ بولے، یا رسول اللہ! کیا میں اس بات کی لوگوں کو بشارت نہ سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، مجھے خوف ہے کہ لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اور اپنی غلط فہمی سے نیک اعمال میں سستی کریں گے۔ نجات اخروی کے اصل الاصول عقیدہ توحید ورسالت کا بیان کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا، جن کے ساتھ لازماً اعمال صالحہ کا ربط ہے۔ جن سے اس عقیدہ کی درستگی کا ثبوت ملتا ہے۔ اسی لیے بعض روایت میں کلمہ توحید لاالہ الا اللہ کو جنت کی کنجی بتلاتے ہوئے کنجی کے لیے دندانوں کا ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح اعمال صالح اس کنجی کے دندانے ہیں۔ بغیر دندانے والی کنجی سے قفل کھولنا محال ہے ایسے ہی بغیراعمال صالحہ کے دعوائے ایمان و دخول جنت ناممکن، اس کے بعد اللہ ہر لغزش کو معاف کرنے والا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas: I was informed that the Prophet had said to Mu`adh, "Whosoever will meet Allah without associating anything in worship with Him will go to Paradise.” Mu`adh asked the Prophet, "Should I not inform the people of this good news?” The Prophet replied, "No, I am afraid, lest they should depend upon it (absolutely).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں