Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1305

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 45

باب مَا يُنْهَى عَنِ النَّوْحِ، وَالْبُكَاءِ، وَالزَّجْرِ، عَنْ ذَلِكَ

The forbiddance of wailing and crying allowed, and scolding those who practice them.

باب: نوحہ اور رونے سے منع کرنا اور اس پر جھڑکی دینا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1305         

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ قَتْلُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، جَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ شَقِّ الْبَابِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ بِأَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَى فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ، وَذَكَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ، فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَنْهَاهُنَّ، فَذَهَبَ، ثُمَّ أَتَى، فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنِي أَوْ غَلَبْنَنَا الشَّكُّ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَوْشَبٍ ـ فَزَعَمَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ، فَوَاللَّهِ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَنَاءِ‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1305 ـ حدثنا محمد بن عبد الله بن حوشب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا يحيى بن سعيد، قال أخبرتني عمرة، قالت سمعت عائشة ـ رضى الله عنها ـ تقول لما جاء قتل زيد بن حارثة وجعفر وعبد الله بن رواحة، جلس النبي صلى الله عليه وسلم يعرف فيه الحزن، وأنا أطلع من شق الباب، فأتاه رجل فقال يا رسول الله إن نساء جعفر وذكر بكاءهن فأمره بأن ينهاهن، فذهب الرجل ثم أتى فقال قد نهيتهن، وذكر أنهن لم يطعنه، فأمره الثانية أن ينهاهن، فذهب، ثم أتى، فقال والله لقد غلبنني أو غلبننا الشك من محمد بن حوشب ـ فزعمت أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ فاحث في أفواههن التراب ‏”‏‏.‏ فقلت أرغم الله أنفك، فوالله ما أنت بفاعل وما تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم من العناء‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1305 ـ حدثنا محمد بن عبد اللہ بن حوشب، حدثنا عبد الوہاب، حدثنا یحیى بن سعید، قال اخبرتنی عمرۃ، قالت سمعت عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ تقول لما جاء قتل زید بن حارثۃ وجعفر وعبد اللہ بن رواحۃ، جلس النبی صلى اللہ علیہ وسلم یعرف فیہ الحزن، وانا اطلع من شق الباب، فاتاہ رجل فقال یا رسول اللہ ان نساء جعفر وذکر بکاءہن فامرہ بان ینہاہن، فذہب الرجل ثم اتى فقال قد نہیتہن، وذکر انہن لم یطعنہ، فامرہ الثانیۃ ان ینہاہن، فذہب، ثم اتى، فقال واللہ لقد غلبننی او غلبننا الشک من محمد بن حوشب ـ فزعمت ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ فاحث فی افواہہن التراب ‏”‏‏.‏ فقلت ارغم اللہ انفک، فواللہ ما انت بفاعل وما ترکت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم من العناء‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے شہید ہونے کی خبر آئی تو آپﷺ (مسجد میں) بیٹھ رہے۔آپﷺ کے چہرے پر رنج معلوم ہوتا تھا۔ میں دروازے کی دراڑ میں سے جھانک رہی تھی۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی عورتیں رو رہی ہیں ۔آپﷺ نے فرمایا:، جاؤ ان کو منع کرو۔ وہ گیا ، پھر آیا اور کہنے لگا میں نے منع کیا لیکن وہ نہیں سنتیں ۔آپﷺ نے دوبارہ فرمایا: جاؤ ان کو منع کرو، وہ گیا پھر (تیسری بار) آیا اور کہنے لگا: اللہ کی قسم! وہ تو مجھ سے یا ہم سے زبردست نکلیں۔ یہ شک محمد بن حوشب راوی کو ہوا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تب نبیﷺ نے فرمایا: جاؤ ان کے منہ میں خاک جھونک دے۔اس پر میری زبان سے نکلا کہ اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے تو نہ تو وہ کام کرسکا جس کا آپﷺنے حکم دیا تھا اور نہ آپﷺکو تکلیف دینا چھوڑتا ہے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : زید بن حارثہ کی والدہ کا نام سعدیٰ اور باپ کا نام حارثہ اور ابواسامہ کنیت تھی۔ بنی قضاعہ کے چشم وچراغ تھے جو یمن کا ایک معزز قبیلہ تھا۔ بچپن میں قزاق آپ کو اٹھاکر لے گئے۔ بازار عکاظ میں غلام بن کرچار سودر ہم میں حکیم بن حزام کے ہاتھ فروخت ہوکر ان کی پھوپھی ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں پہنچ گئے اور وہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آگئے۔ ان کے والد کو یمن میں خبر ہوئی تو وہ دوڑے ہوئے آئے اور دربار نبوت میں ان کی واپسی کے لیے درخواست کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ کو کلی اختیار دے دیا کہ اگر وہ گھرجانا چاہیں تو خوشی سے اپنے والد کے ساتھ چلے جائیں اور اگر چاہیں تو میرے پاس رہیں۔ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ترجیح دی اور والد اور چچا کے ہمراہ نہیں گئے۔ اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اور اخلاق فاضلہ ان کے دل میں گھر کر چکے تھے۔ اس واقعہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو مقام حجر میں لے گئے اور حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگو! گواہ رہو میں نے زید کو اپنا بیٹا بنا لیا۔ وہ میرے وارث ہیں اور میں اس کا وارث ہوں۔ اس کے بعد وہ زید بن محمد یکارے حانے لگے۔ یہاں تک کہ قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی کہ متبنٰی لڑکوں کو ان کے والدین کی طرف منسوب کرکے پکارو۔ اللہ کے یہاں انصاف کی بات ہے۔ پھر وہ زیدبن حارثہ کے نام سے پکارے جانے لگے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح ام ایمن اپنی آزاد کردہ لونڈی سے کرادیا تھا۔ جن کے بطن سے ان کا لڑکا اسامہ پیدا ہوا۔ ان کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ نے قرآن مجید میں ایک آیت میں ان کا نام لے کر ان کا ایک واقعہ بیان فرمایا ہے جب کہ قرآن مجید میں کسی بھی صحابی کا نام لے کر کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ غزوئہ موتہ 8ھ میں یہ بہادرانہ شہید ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر 55 سال کی تھی۔
ان کے بعد فوج کی کمان حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے سنبھالی۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محترم چچا ابو طالب کے بیٹے تھے۔ والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ یہ شروع ہی میں اکتیس آدمیوں کے ساتھ اسلام لے آئے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دس سال بڑے تھے۔ صورت اور سیرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ہی مشابہ تھے۔ قریش کے مظالم سے تنگ آکر ہجرت حبشہ میں یہ بھی شریک ہوئے اور نجاشی کے دربار میں انہوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں ایسی پُرجوش تقریر کی کہ شاہ حبش مسلمان ہوگیا۔ 7ھ میں یہ اس وقت مدینہ تشریف لائے جب فرزندان توحید نے خیبر کو فتح کیا۔ آپ نے ان کو اپنے گلے سے لگالیا اور فرمایا کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ مجھے تمہارے آنے سے زیادہ خوشی حاصل ہوئی ہے یافتح خیبر سے ہوئی ہے۔ غزوئہ موتہ میں یہ بھی بہادرانہ شہید ہوئے اور اس خبر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت ترین صدمہ ہوا۔ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا گھر ماتم کدہ بن گیا۔ اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو یہاں حدیث میں مذکور ہے۔
ان کے بعد حضرت عبداللہ بن ابی رواحہ رضی اللہ عنہ نے فوج کی کمان سنبھالی۔ بیعت عقبہ میں یہ موجود تھے۔ بدر‘ احد‘ خندق اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں سوائے فتح مکہ اور بعد والے غزوات میں یہ شریک رہے۔ بڑے ہی فرمانبردار اطاعت شعار صحابی تھے۔ قبیلہ خزرج سے ان کا تعلق تھا۔ لیلتہ العقبہ میں اسلام لاکر بنوحارثہ کے نقیب مقرر ہوئے اور حضرت مقداد بن اسود کندی رضی اللہ عنہ سے سلسلہ مؤاخات قائم ہوا۔ فتح بدرکی خوشخبری مدینہ میں سب سے پہلے لانے والے آپ ہی تھے۔ جنگ موتہ میں بہادرانہ جام شہادت نوش فرمایا۔ ان کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق اللہ کی تلوار حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے قیادت سنبھالی اور ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح عظیم حاصل ہوئی۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت فرمایا کہ پکارکر‘ بیان کرکرکے مرنے والوں پر نوحہ وماتم کرنا یہاں تک ناجائز ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کے لیے اس حرکت نازیبا نوحہ وماتم کرنے کی وجہ سے ان کے منہ میں مٹی ڈالنے کا حکم فرمایا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کی دلیل ہے اور یہ ایک محاورہ ہے جو انتہائی ناراضگی پر دلالت کرتا ہے۔ 
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : When the news of the martyrdom of Zaid bin Haritha, Ja’far and ‘Abdullah bin Rawaha came, the Prophet sat down looking sad, and I was looking through the chink of the door. A man came and said, "O Allah’s Apostle! The women of Ja’far,” and then he mentioned their crying. The Prophet (p.b.u.h) ordered him to stop them from crying. The man went and came back and said, "I tried to stop them but they disobeyed.” The Prophet (p.b.u.h) ordered him for the second time to forbid them. He went again and came back and said, "They did not listen to me, (or "us”: the sub-narrator Muhammad bin Haushab is in doubt as to which is right). ” (‘Aisha added: The Prophet said, "Put dust in their mouths.” I said (to that man), "May Allah stick your nose in the dust (i.e. humiliate you).” By Allah, you could not (stop the women from crying) to fulfil the order, besides you did not relieve Allah’s Apostle from fatigue.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں