(Book: Funerals (23
كتاب الجنائز
Chapter No: 67
باب الْمَيِّتُ يَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ
A dead person hears footsteps (of the living).
باب: مردہ لوٹ کر جانے والوں کے قدموں کی آواز سنتا ہے۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1338
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولاَنِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ. فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ـ وَأَمَّا الْكَافِرُ ـ أَوِ الْمُنَافِقُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ. فَيُقَالُ لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ. ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلاَّ الثَّقَلَيْنِ ”.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
قبر میں تین باتوں کا سوال ہوتا ہے من ربک تیرا رب کون ہے؟ مومن جواب دیتاہے ربی اللہ میرا رب اللہ ہے پھر سوال ہوتا ہے ومادینک تیرا دین کیا تھا‘ مومن کہتا ہے دینی الاسلام میرا دین اسلام تھا۔ پھر پوچھا جاتا ہے کہ تیرا نبی کون ہے؟ وہ بولتا ہے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ان جوابات پر اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور کافر اور منافق ہر سوال کے جواب میں یہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا۔ جیسا لوگ کہتے رہتے تھے میں بھی کہہ دیا کرتا تھا۔ میرا کوئی دین مذہب نہ تھا۔ اس پر اس کے لیے دوزخ کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔
لم لادریت ولم لا تلیت کے ذیل مولانا وحیدالزماں مرحوم فرماتے ہیں۔ یعنی نہ مجتہد ہوا نہ مقلد اگر کوئی اعتراض کرے کہ مقلد تو ہوا کیونکہ اس نے پہلے کہا کہ لوگ جیسا کہتے تھے میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تقلید کچھ کام کی نہیں کہ سنے سنائے پر ہر شخص عمل کرنے لگا۔ بلکہ تقلید کے لیے بھی غور لازم ہے کہ جس شخص کے ہم مقلد بنتے ہیں آیا وہ لائق اور فاضل اور سمجھ دار تھا یا نہیں اور دین کا علم اس کو تھا یا نہیں۔ سب باتیں بخوبی تحقیق کرنی ضروری ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪