Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1338

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 67

باب الْمَيِّتُ يَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ

A dead person hears footsteps (of the living).

باب: مردہ لوٹ کر جانے والوں کے قدموں کی آواز سنتا ہے۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1338         

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولاَنِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ‏.‏ فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ـ وَأَمَّا الْكَافِرُ ـ أَوِ الْمُنَافِقُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ‏.‏ فَيُقَالُ لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ‏.‏ ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلاَّ الثَّقَلَيْنِ ‏”‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1338 ـ حدثنا عياش، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، قال وقال لي خليفة حدثنا ابن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ العبد إذا وضع في قبره، وتولي وذهب أصحابه حتى إنه ليسمع قرع نعالهم، أتاه ملكان فأقعداه فيقولان له ما كنت تقول في هذا الرجل محمد صلى الله عليه وسلم فيقول أشهد أنه عبد الله ورسوله‏.‏ فيقال انظر إلى مقعدك من النار، أبدلك الله به مقعدا من الجنة ـ قال النبي صلى الله عليه وسلم فيراهما جميعا ـ وأما الكافر ـ أو المنافق ـ فيقول لا أدري، كنت أقول ما يقول الناس‏.‏ فيقال لا دريت ولا تليت‏.‏ ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين أذنيه، فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1338 ـ حدثنا عیاش، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعید، قال وقال لی خلیفۃ حدثنا ابن زریع، حدثنا سعید، عن قتادۃ، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ العبد اذا وضع فی قبرہ، وتولی وذہب اصحابہ حتى انہ لیسمع قرع نعالہم، اتاہ ملکان فاقعداہ فیقولان لہ ما کنت تقول فی ہذا الرجل محمد صلى اللہ علیہ وسلم فیقول اشہد انہ عبد اللہ ورسولہ‏.‏ فیقال انظر الى مقعدک من النار، ابدلک اللہ بہ مقعدا من الجنۃ ـ قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم فیراہما جمیعا ـ واما الکافر ـ او المنافق ـ فیقول لا ادری، کنت اقول ما یقول الناس‏.‏ فیقال لا دریت ولا تلیت‏.‏ ثم یضرب بمطرقۃ من حدید ضربۃ بین اذنیہ، فیصیح صیحۃ یسمعہا من یلیہ الا الثقلین ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب آدمی کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ موڑکر واپس چلے جاتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اس کو بٹھاتے ہیں، پوچھتے ہیں اس شخص یعنی محمدﷺ کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے۔ وہ کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے دوزخ میں جو جگہ تھی اس کو دیکھ لے اللہ نے اس کے بدلے تجھے جنت میں ٹھکانا دیا نبیﷺ نے فرمایا: تو وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے۔ کافر یا منافق فرشتوں کے جواب میں کہتا ہے میں نہیں جانتا میں تو وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو نےخود غور کیا اور نہ اچھے لوگوں کی پیروی کی پھر لوہے کے ہتھوڑے سے اس کے کانوں کے درمیان میں بڑے زور سے مارا جاتا ہے،وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جنّ کے سوا اس کے ارد گرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث سے یہ نکلا کہ ہر شخص کے لیے دو دو ٹھکانے بنے ہیں‘ ایک جنت میں اور ایک دوزخ میں اور یہ قرآن شریف سے بھی ثابت ہے کہ کافروں کے ٹھکانے جو جنت میں ہیں ان کے دوزخ میں جانے کی وجہ سے ان ٹھکانوں کو ایماندار لے لیں گے۔
قبر میں تین باتوں کا سوال ہوتا ہے من ربک تیرا رب کون ہے؟ مومن جواب دیتاہے ربی اللہ میرا رب اللہ ہے پھر سوال ہوتا ہے ومادینک تیرا دین کیا تھا‘ مومن کہتا ہے دینی الاسلام میرا دین اسلام تھا۔ پھر پوچھا جاتا ہے کہ تیرا نبی کون ہے؟ وہ بولتا ہے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ان جوابات پر اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور کافر اور منافق ہر سوال کے جواب میں یہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا۔ جیسا لوگ کہتے رہتے تھے میں بھی کہہ دیا کرتا تھا۔ میرا کوئی دین مذہب نہ تھا۔ اس پر اس کے لیے دوزخ کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔
لم لادریت ولم لا تلیت کے ذیل مولانا وحیدالزماں مرحوم فرماتے ہیں۔ یعنی نہ مجتہد ہوا نہ مقلد اگر کوئی اعتراض کرے کہ مقلد تو ہوا کیونکہ اس نے پہلے کہا کہ لوگ جیسا کہتے تھے میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تقلید کچھ کام کی نہیں کہ سنے سنائے پر ہر شخص عمل کرنے لگا۔ بلکہ تقلید کے لیے بھی غور لازم ہے کہ جس شخص کے ہم مقلد بنتے ہیں آیا وہ لائق اور فاضل اور سمجھ دار تھا یا نہیں اور دین کا علم اس کو تھا یا نہیں۔ سب باتیں بخوبی تحقیق کرنی ضروری ہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Anas : The Prophet said, "When a human being is laid in his grave and his companions return and he even hears their foot steps, two angels come to him and make him sit and ask him: What did you use to say about this man, Muhammad ? He will say: I testify that he is Allah’s slave and His Apostle. Then it will be said to him, ‘Look at your place in the Hell-Fire. Allah has given you a place in Paradise instead of it.’ ” The Prophet added, "The dead person will see both his places. But a non-believer or a hypocrite will say to the angels, ‘I do not know, but I used to say what the people used to say! It will be said to him, ‘Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur’an).’ Then he will be hit with an iron hammer between his two ears, and he will cry and that cry will be heard by whatever approaches him except human beings and jinns.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں