Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 137

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
4- بَابُ لاَ يَتَوَضَّأُ مِنَ الشَّكِّ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ:
باب: اس بارے میں کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا پورا یقین نہ ہو محض شک کی وجہ سے نیا وضو نہ کرے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ. ح وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "لَا يَنْفَتِلْ أَوْ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
137 ـ حدثنا علي، قال حدثنا سفيان، قال حدثنا الزهري، عن سعيد بن المسيب، وعن عباد بن تميم، عن عمه، أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرجل الذي يخيل إليه أنه يجد الشىء في الصلاة‏.‏ فقال ‏”‏ لا ينفتل ـ أو لا ينصرف ـ حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
137 ـ حدثنا علی، قال حدثنا سفیان، قال حدثنا الزہری، عن سعید بن المسیب، وعن عباد بن تمیم، عن عمہ، انہ شکا الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم الرجل الذی یخیل الیہ انہ یجد الشىء فی الصلاۃ‏.‏ فقال ‏”‏ لا ینفتل ـ او لا ینصرف ـ حتى یسمع صوتا او یجد ریحا ‏”‏‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے زہری نے سعید بن المسیب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عبادہ بن تمیم سے روایت کرتے ہیں، وہ اپنے چچا (عبداللہ بن زید) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز (یعنی ہوا نکلتی) معلوم ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز سے) نہ پھرے یا نہ مڑے، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اگر نماز پڑھتے ہوئے ہوا خارج ہونے کا شک ہو تومحض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ جب تک ہوا خارج ہونے کی آواز یا اس کی بدبو معلوم نہ کرلے۔ باب کا یہی مقصد ہے۔ یہ حکم عام ہے خواہ نماز کے اندر ہو یانماز کے باہر۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے ایک بڑا قاعدہ کلیہ نکلتا ہے کہ کوئی یقینی کام شک کی وجہ سے زائل نہ ہوگا۔ مثلاً ہرفرش یا ہرجگہ یا ہرکپڑا جو پاک صاف اور ستھرا ہو اب اگر کوئی اس کی پاکی میں شک کرے تو وہ شک غلط ہوگا۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abbas bin Tamim: My uncle asked Allah’s Apostle about a person who imagined to have passed wind during the prayer. Allah’ Apostle replied: "He should not leave his prayers unless he hears sound or smells something.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں