صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 155

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
20- بَابُ الاِسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ:
باب: پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْمَكِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ لَا يَلْتَفِتُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا أَوْ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا رَوْثٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
155 ـ حدثنا أحمد بن محمد المكي، قال حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو المكي، عن جده، عن أبي هريرة، قال اتبعت النبي صلى الله عليه وسلم وخرج لحاجته، فكان لا يلتفت فدنوت منه فقال ‏”‏ ابغني أحجارا أستنفض بها ـ أو نحوه ـ ولا تأتني بعظم ولا روث ‏”‏‏.‏ فأتيته بأحجار بطرف ثيابي فوضعتها إلى جنبه وأعرضت عنه، فلما قضى أتبعه بهن‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
155 ـ حدثنا احمد بن محمد المکی، قال حدثنا عمرو بن یحیى بن سعید بن عمرو المکی، عن جدہ، عن ابی ہریرۃ، قال اتبعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم وخرج لحاجتہ، فکان لا یلتفت فدنوت منہ فقال ‏”‏ ابغنی احجارا استنفض بہا ـ او نحوہ ـ ولا تاتنی بعظم ولا روث ‏”‏‏.‏ فاتیتہ باحجار بطرف ثیابی فوضعتہا الى جنبہ واعرضت عنہ، فلما قضى اتبعہ بہن‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہہم سے احمد بن محمد المکی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو المکی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم (چلتے وقت) ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا۔ (مجھے دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو، تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں، یا اسی جیسا (کوئی لفظ) فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر (بھر کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹ گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قضاء حاجت سے) فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے استنجاء کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ہڈی اور گوبر سے استنجاءکرناجائز نہیں۔ گوبر اور ہڈی جنوں کی خوراک ہیں۔ جیسا کہ ابن مسعود کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا گوبر اور ہڈی سے استنجاءنہ کرو، یہ تمہارے بھائی جنوں کا توشہ ہیں۔ ( رواہ ابوداؤد والترمذی ) معلوم ہوا کہ ڈھیلوں سے بھی پاکی حاصل ہوجاتی ہے۔ مگر پانی سے مزید پاکی حاصل کرنا افضل ہے۔ ( دیکھو حدیث: 152 ) آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ پانی سے استنجاءکرنے کے بعد آپ ہاتھوں کو مٹی سے رگڑرگڑ کر دھویا کرتے تھے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: I followed the Prophet while he was going out to answer the call of nature. He used not to look this way or that. So, when I approached near him he said to me, "Fetch for me some stones for ‘ cleaning the privates parts (or said something similar), and do not bring a bone or a piece of dung.” So I brought the stones in the corner of my garment and placed them by his side and I then went away from him. When he finished (from answering the call of nature) he used, them .

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں