صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 230

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
 
64- بَابُ غَسْلِ الْمَنِيِّ وَفَرْكِهِ وَغَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ:
باب: منی کا دھونا اور اس کا کھرچنا ضروری ہے، نیز جو چیز عورت سے لگ جائے اس کا دھونا بھی ضروری ہے۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر230:

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَائِشَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏يُصِيبُ الثَّوْبَ؟ فَقَالَتْ”كُنْتُ أَغْسِلُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ وَأَثَرُ الْغَسْلِ فِي ثَوْبِهِ بُقَعُ الْمَاءِ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
230 ـ حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا عمرو بن ميمون الجزري، عن سليمان بن يسار، عن عائشة، قالت كنت أغسل الجنابة من ثوب النبي صلى الله عليه وسلم، فيخرج إلى الصلاة، وإن بقع الماء في ثوبه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
230 ـ حدثنا عبدان، قال اخبرنا عبد اللہ، قال اخبرنا عمرو بن میمون الجزری، عن سلیمان بن یسار، عن عایشۃ، قالت کنت اغسل الجنابۃ من ثوب النبی صلى اللہ علیہ وسلم، فیخرج الى الصلاۃ، وان بقع الماء فی ثوبہ‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید نے، کہا ہم سے عمرو نے سلیمان سے روایت کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا (دوسری سند یہ ہے)ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے، کہا ہم سے عمرو بن میمون نے سلیمان بن یسار کے واسطے سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس منی کے بارہ میں پوچھا جو کپڑے کو لگ جائے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ میں منی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے دھو ڈالتی تھی پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لے جاتے اور دھونے کا نشان (یعنی) پانی کے دھبے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں باقی ہوتے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : باب میں عورت کی شرمگاہ سے تری وغیرہ لگ جانے اور اس کے دھونے کا بھی ذکر تھا۔ مگر احادیث واردہ میں صراحتاً عورت کی تری کا ذکر نہیں ہے۔ ہاں حدیث نمبر 2277 میں کپڑے پر مطلقاً منی لگ جانے کا ذکر ہے۔ خواہ وہ مرد کی ہو یا عورت کی۔ اسی سے باب کی مطابقت ہوتی ہے۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ منی کو پہلے کھرچنا چاہئیے پھر پانی سے صاف کرڈالنا چاہئیے پھر بھی اگرکپڑے پر کچھ نشان دھبے باقی رہ جائیں توان میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ کیونکہ کپڑا پاک صاف ہوچکا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: as above (229).The washing out of semen with water and rubbing it off (when it is dry) and the washing out of what comes out of women (i.e. discharge).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں