[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر233:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
233 ـ حدثنا عمرو بن خالد، قال حدثنا زہیر، قال حدثنا عمرو بن میمون بن مہران، عن سلیمان بن یسار، عن عایشۃ، انہا کانت تغسل المنی من ثوب النبی صلى اللہ علیہ وسلم، ثم اراہ فیہ بقعۃ او بقعا.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یہ آٹھ آدمی تھے چارقبیلہ عرینہ کے اور تین قبیلہ عکل کے اور ایک کسی اور قبیلے کا۔ ان کو مدینہ سے چھ میل دور ذوالمجدا نامی مقام پر بھیجا گیا۔جہاں بیت المال کی اونٹنیاں چرتی تھیں۔ ان لوگوں نے تندرست ہونے پر ایسی غداری کی کہ چرواہوں کو قتل کیا اور ان کی آنکھیں پھوڑدیں اور اونٹوں کو لے بھاگے۔ اس لیے قصاص میں ان کو ایسی ہی سخت سزا دی گئی۔ حکمت اور دانائی اور قیام امن کے لیے ایسا ضروری تھا۔ اس وقت کے لحاظ سے یہ کوئی وحشیانہ سزا نہ تھی جو غیرمسلم اس پر اعتراض کرتے ہیں۔ ذرا ان کو خود اپنی تاریخ ہائے قدیم کا مطالعہ کرنا چاہئیے کہ اس زمانے میں ان کے دشمنوں کے لیے ان کے ہاں کیسی کیسی سنگین سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
اسلام نے اصول قصاص پر ہدایات دے کر ایک پائیدار امن قائم کیا ہے۔ جس کا بہترین نمونہ آج بھی حکومت عربیہ سعودیہ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ والحمدللّٰہ علی ذلک ایدہم اللّٰہ بنصرہ العزیز آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪