صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 233

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
 
66- بَابُ أَبْوَالِ الإِبِلِ وَالدَّوَابِّ وَالْغَنَمِ وَمَرَابِضِهَا:
باب: اونٹ، بکری اور چوپایوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ کے بارے میں۔

وَصَلَّى أَبُو مُوسَى فِي دَارِ الْبَرِيدِ وَالسِّرْقِينِ وَالْبَرِّيَّةُ إِلَى جَنْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَا هُنَا وَثَمَّ سَوَاءٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے داربرید میں نماز پڑھی (حالانکہ وہاں گوبر تھا) اور ایک پہلو میں جنگل تھا۔ پھر انہوں نے کہا یہ جگہ اور وہ جگہ برابر ہیں۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر233:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "قَدِمَ أُنَاسٌ مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ الْخَبَرُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا ارْتَفَعَ النَّهَارُ جِيءَ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو قِلَابَةَ:‏‏‏‏ فَهَؤُلَاءِ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
233 ـ حدثنا عمرو بن خالد، قال حدثنا زهير، قال حدثنا عمرو بن ميمون بن مهران، عن سليمان بن يسار، عن عائشة، أنها كانت تغسل المني من ثوب النبي صلى الله عليه وسلم، ثم أراه فيه بقعة أو بقعا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
233 ـ حدثنا عمرو بن خالد، قال حدثنا زہیر، قال حدثنا عمرو بن میمون بن مہران، عن سلیمان بن یسار، عن عایشۃ، انہا کانت تغسل المنی من ثوب النبی صلى اللہ علیہ وسلم، ثم اراہ فیہ بقعۃ او بقعا‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے حماد بن زید سے، وہ ایوب سے، وہ ابوقلابہ سے، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگ عکل یا عرینہ (قبیلوں) کے مدینہ میں آئے اور بیمار ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لقاح میں جانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ وہاں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ چنانچہ وہ لقاح چلے گئے اور جب اچھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے وہ جانوروں کو ہانک کر لے گئے۔ علی الصبح رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس واقعہ کی) خبر آئی۔ تو آپ نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے۔ دن چڑھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ کر لائے گئے۔ آپ کے حکم کے مطابق ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیر دی گئیں اور (مدینہ کی) پتھریلی زمین میں ڈال دئیے گئے۔ (پیاس کی شدت سے) وہ پانی مانگتے تھے مگر انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا۔ ابوقلابہ نے (ان کے جرم کی سنگینی ظاہر کرتے ہوئے) کہا کہ ان لوگوں نے چوری کی اور چرواہوں کو قتل کیا اور (آخر) ایمان سے پھر گئے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہ آٹھ آدمی تھے چارقبیلہ عرینہ کے اور تین قبیلہ عکل کے اور ایک کسی اور قبیلے کا۔ ان کو مدینہ سے چھ میل دور ذوالمجدا نامی مقام پر بھیجا گیا۔جہاں بیت المال کی اونٹنیاں چرتی تھیں۔ ان لوگوں نے تندرست ہونے پر ایسی غداری کی کہ چرواہوں کو قتل کیا اور ان کی آنکھیں پھوڑدیں اور اونٹوں کو لے بھاگے۔ اس لیے قصاص میں ان کو ایسی ہی سخت سزا دی گئی۔ حکمت اور دانائی اور قیام امن کے لیے ایسا ضروری تھا۔ اس وقت کے لحاظ سے یہ کوئی وحشیانہ سزا نہ تھی جو غیرمسلم اس پر اعتراض کرتے ہیں۔ ذرا ان کو خود اپنی تاریخ ہائے قدیم کا مطالعہ کرنا چاہئیے کہ اس زمانے میں ان کے دشمنوں کے لیے ان کے ہاں کیسی کیسی سنگین سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
اسلام نے اصول قصاص پر ہدایات دے کر ایک پائیدار امن قائم کیا ہے۔ جس کا بہترین نمونہ آج بھی حکومت عربیہ سعودیہ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ والحمدللّٰہ علی ذلک ایدہم اللّٰہ بنصرہ العزیز آمین۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Qilaba: Anas said, "Some people of `Ukl or `Uraina tribe came to Medina and its climate did not suit them. So the Prophet ordered them to go to the herd of (Milch) camels and to drink their milk and urine (as a medicine). So they went as directed and after they became healthy, they killed the shepherd of the Prophet and drove away all the camels. The news reached the Prophet early in the morning and he sent (men) in their pursuit and they were captured and brought at noon. He then ordered to cut their hands and feet (and it was done), and their eyes were branded with heated pieces of iron, They were put in ‘Al-Harra’ and when they asked for water, no water was given to them.” Abu Qilaba said, "Those people committed theft and murder, became infidels after embracing Islam and fought against Allah and His Apostle .”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں