[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر347:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
347 ـ حدثنا محمد بن سلام، قال اخبرنا ابو معاویۃ، عن الاعمش، عن شقیق، قال کنت جالسا مع عبد اللہ وابی موسى الاشعری فقال لہ ابو موسى لو ان رجلا اجنب، فلم یجد الماء شہرا، اما کان یتیمم ویصلی فکیف تصنعون بہذہ الایۃ فی سورۃ المایدۃ {فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا} فقال عبد اللہ لو رخص لہم فی ہذا لاوشکوا اذا برد علیہم الماء ان یتیمموا الصعید. قلت وانما کرہتم ہذا لذا قال نعم. فقال ابو موسى الم تسمع قول عمار لعمر بعثنی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی حاجۃ فاجنبت، فلم اجد الماء، فتمرغت فی الصعید کما تمرغ الدابۃ، فذکرت ذلک للنبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” انما کان یکفیک ان تصنع ہکذا ”. فضرب بکفہ ضربۃ على الارض ثم نفضہا، ثم مسح بہا ظہر کفہ بشمالہ، او ظہر شمالہ بکفہ، ثم مسح بہما وجہہ فقال عبد اللہ افلم تر عمر لم یقنع بقول عمار وزاد یعلى عن الاعمش عن شقیق کنت مع عبد اللہ وابی موسى فقال ابو موسى الم تسمع قول عمار لعمر ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بعثنی انا وانت فاجنبت فتمعکت بالصعید، فاتینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فاخبرناہ فقال ” انما کان یکفیک ہکذا ”. ومسح وجہہ وکفیہ واحدۃ
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : ابوداؤد کی روایت میں صاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کا طریقہ بتلاتے ہوئے پہلے بائیں ہتھیلی کو دائیں ہتھیلی اور پہنچوں پر مارا پھر دائیں کو بائیں پر مارا اس طرح دونوں پہنچوں پر مسح کرکے پھر منہ پر پھیر لیا۔ بس یہی تیمم ہے اور یہی راحج ہے۔ علمائے محققین نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ دوبار کی روایتیں سب ضعیف ہیں۔
علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ حدیث عمار رواہ الترمذی کے تحت فرماتے ہیں: والحدیث یدل علی ان التیمم ضربۃ واحدۃ للوجہ والکفین وقد ذہب الی ذلک عطاءومکحول والاوزاعی واحمدبن حنبل واسحاق والصادق والامامیۃ قال فی الفتح ونقلہ ابن المنذر عن جمہور العلماءواختارہ وہوقول عامۃ اہل الحدیث۔ ( نیل الاوطار ) یعنی یہ حدیث دلیل ہے کہ تیمم میں صرف ایک ہی مرتبہ ہاتھوں کو مٹی پر مارنا کافی ہے اور جمہور علماءوجملہ محدثین کا یہی مسلک ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪