[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر376:
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
376 ـ حدثنا محمد بن عرعرۃ، قال حدثنی عمر بن ابی زایدۃ، عن عون بن ابی جحیفۃ، عن ابیہ، قال رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی قبۃ حمراء من ادم، ورایت بلالا اخذ وضوء رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ورایت الناس یبتدرون ذاک الوضوء، فمن اصاب منہ شییا تمسح بہ، ومن لم یصب منہ شییا اخذ من بلل ید صاحبہ، ثم رایت بلالا اخذ عنزۃ فرکزہا، وخرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی حلۃ حمراء مشمرا، صلى الى العنزۃ بالناس رکعتین، ورایت الناس والدواب یمرون من بین یدى العنزۃ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا کہ آپ کا یہ جوڑا نرا سرخ نہ تھا بلکہ اس میں سرخ اور کالی دھاریاں تھیں۔ سرخ رنگ کے متعلق حافظ ابن حجر نے سات مذہب بیان کئے ہیں اور کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ کافروں یا عورتوں کی مشابہت کی نیت سے مرد کو سرخ رنگ والے کپڑے پہننے درست نہیں ہیں اور کسم میں رنگا ہوا کپڑا مردوں کے لیے بالاتفاق ناجائز ہے۔ اسی طرح لال زین پوشوں کا استعمال جس کی ممانعت میں صاف حدیث موجود ہے۔ ڈیرے سے نکلتے وقت آپ کی پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں۔ مسلم کی روایت میں ہے، گویا میں آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سترہ کے باہر سے کوئی آدمی نمازی کے آگے سے نکلے تو کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ نماز میں خلل ہوتا ہے۔