صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث378

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
18- بَابُ الصَّلاَةِ فِي السُّطُوحِ وَالْمِنْبَرِ وَالْخَشَبِ:
باب: چھت، منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنے کے بارے میں۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر378:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ كَتِفُهُ وَآلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا وَهُمْ قِيَامٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ”. 
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
378 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحيم، قال حدثنا يزيد بن هارون، قال أخبرنا حميد الطويل، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سقط عن فرسه، فجحشت ساقه أو كتفه، وآلى من نسائه شهرا، فجلس في مشربة له، درجتها من جذوع، فأتاه أصحابه يعودونه، فصلى بهم جالسا، وهم قيام فلما سلم قال ‏”‏ إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا، وإن صلى قائما فصلوا قياما ‏”‏‏.‏ ونزل لتسع وعشرين فقالوا يا رسول الله إنك آليت شهرا فقال ‏”‏ إن الشهر تسع وعشرون ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
378 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحیم، قال حدثنا یزید بن ہارون، قال اخبرنا حمید الطویل، عن انس بن مالک، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سقط عن فرسہ، فجحشت ساقہ او کتفہ، والى من نسایہ شہرا، فجلس فی مشربۃ لہ، درجتہا من جذوع، فاتاہ اصحابہ یعودونہ، فصلى بہم جالسا، وہم قیام فلما سلم قال ‏”‏ انما جعل الامام لیوتم بہ، فاذا کبر فکبروا، واذا رکع فارکعوا، واذا سجد فاسجدوا، وان صلى قایما فصلوا قیاما ‏”‏‏.‏ ونزل لتسع وعشرین فقالوا یا رسول اللہ انک الیت شہرا فقال ‏”‏ ان الشہر تسع وعشرون ‏”‏‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یزید بن ہارون نے، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (5 ھ میں) اپنے گھوڑے سے گر گئے تھے۔ جس سے آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گئے اور آپ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی۔ آپ اپنے بالاخانہ پر بیٹھ گئے۔ جس کے زینے کھجور کے تنوں سے بنائے گئے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کو آئے۔ آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف لائے، تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : 5ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تفاقاً گھوڑے سے گرگئے تھے اور ایک موقع پر آپ نے ازواج مطہرات سے ایک مہینہ کے لیے 9ھ میں علیحدگی کی قسم کھالی تھی۔ ان دونوں مواقع پر آپ نے بالاخانے میں قیام فرمایا تھا۔ زخمی ہونے کی حالت میں اس لیے کہ صحابہ کو عیادت میں آسانی ہو اور ازواج مطہرات سے جب آپ نے ملنا جلنا ترک کیا تواس خیال سے کہ پوری طرح ان سے علیحدگی رہے، بہرحال ان دونوں واقعات کے سن وتاریخ الگ الگ ہیں۔ لیکن راوی اس خیال سے کہ دونوں مرتبہ آپ نے بالاخانہ پر قیام فرمایا تھا انھیں ایک ساتھ ذکر کردیتے ہیں۔ بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ امام اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ قسطلانی فرماتے ہیں: والصحیح انہ منسوخ بصلاتہم فی آخرعمرہ علیہ الصلوۃ والسلام قیاما خلفہ وہوقاعد۔ یعنی صحیح یہ ہے کہ یہ منسوخ ہے اس لیے کہ آخر عمر میں ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، اور صحابہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Anas bin Malik: Once Allah’s Apostle fell off a horse and his leg or shoulder got injured. He swore that he would not go to his wives for one month and he stayed in a Mashruba [??] (attic room) having stairs made of date palm trunks. So his companions came to visit him, and he led them in prayer sitting, whereas his companions were standing. When he finished the prayer, he said, "Imam is meant to be followed, so when he says ‘Allahu Akbar,’ say ‘Allahu Akbar’ and when he bows, bow and when he prostrates, prostrate and if he prays standing pray, standing. After the 29th day the Prophet came down (from the attic room) and the people asked him, "O Allah’s Apostle! You swore that you will not go to your wives for one month.” He said, "The month is 29 days.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں