[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر378:
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
378 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحیم، قال حدثنا یزید بن ہارون، قال اخبرنا حمید الطویل، عن انس بن مالک، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سقط عن فرسہ، فجحشت ساقہ او کتفہ، والى من نسایہ شہرا، فجلس فی مشربۃ لہ، درجتہا من جذوع، فاتاہ اصحابہ یعودونہ، فصلى بہم جالسا، وہم قیام فلما سلم قال ” انما جعل الامام لیوتم بہ، فاذا کبر فکبروا، واذا رکع فارکعوا، واذا سجد فاسجدوا، وان صلى قایما فصلوا قیاما ”. ونزل لتسع وعشرین فقالوا یا رسول اللہ انک الیت شہرا فقال ” ان الشہر تسع وعشرون ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : 5ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تفاقاً گھوڑے سے گرگئے تھے اور ایک موقع پر آپ نے ازواج مطہرات سے ایک مہینہ کے لیے 9ھ میں علیحدگی کی قسم کھالی تھی۔ ان دونوں مواقع پر آپ نے بالاخانے میں قیام فرمایا تھا۔ زخمی ہونے کی حالت میں اس لیے کہ صحابہ کو عیادت میں آسانی ہو اور ازواج مطہرات سے جب آپ نے ملنا جلنا ترک کیا تواس خیال سے کہ پوری طرح ان سے علیحدگی رہے، بہرحال ان دونوں واقعات کے سن وتاریخ الگ الگ ہیں۔ لیکن راوی اس خیال سے کہ دونوں مرتبہ آپ نے بالاخانہ پر قیام فرمایا تھا انھیں ایک ساتھ ذکر کردیتے ہیں۔ بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ امام اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ قسطلانی فرماتے ہیں: والصحیح انہ منسوخ بصلاتہم فی آخرعمرہ علیہ الصلوۃ والسلام قیاما خلفہ وہوقاعد۔ یعنی صحیح یہ ہے کہ یہ منسوخ ہے اس لیے کہ آخر عمر میں ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، اور صحابہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔