کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
33- بَابُ زِيَادَةِ الإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ:
باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے بیان میں۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر45:
حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
45 ـ حدثنا الحسن بن الصباح، سمع جعفر بن عون، حدثنا أبو العميس، أخبرنا قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن عمر بن الخطاب، أن رجلا، من اليهود قال له يا أمير المؤمنين، آية في كتابكم تقرءونها لو علينا معشر اليهود نزلت لاتخذنا ذلك اليوم عيدا. قال أى آية قال {اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا}. قال عمر قد عرفنا ذلك اليوم والمكان الذي نزلت فيه على النبي صلى الله عليه وسلم وهو قائم بعرفة يوم جمعة.
حدیث کا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے اس حدیث کو حسن بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے جعفر بن عون سے سنا، وہ ابوالعمیس سے بیان کرتے ہیں، انہیں قیس بن مسلم نے طارق بن شہاب کے واسطے سے خبر دی۔ وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! تمہاری کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس (کے نزول کے) دن کو یوم عید بنا لیتے۔ آپ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے جواب دیا (سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ) ” آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا “ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو (خوب) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ جمعہ کا دن اور عرفہ کا دن ہمارے ہاں عید ہی مانا جاتا ہے اس لیے ہم بھی اس مبارک دن میں اس آیت کے نزول پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں، پھر عرفہ کے بعد والا دن عیدالاضحی ہے، اس لیے جس قدرخوشی اور مسرت ہم کو ان دنوں میں ہوتی ہے اس کا تم لوگ اندازہ اس لیے نہیں کرسکتے کہ تمہارے ہاں عید کا دن کھیل تماشے اور لہوولعب کا دن مانا گیا ہے، اسلام میں ہرعید بہترین روحانی اور ایمانی پیغام لے کر آتی ہے۔ آیت کریمہ الیوم اکملکت لکم دینکم ( المائدہ: 33 ) میں دین کے اکمال کا اعلان کیا گیا ہے، ظاہر ہے کہ کامل صرف وہی چیز ہے جس میں کوئی نقص باقی نہ رہ گیا ہو، پس اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کامل مکمل ہوچکا جس میں کسی تقلیدی مذہب کا وجود نہ کسی خاص امام کے مطاع مطلق کا تصور تھا۔ کوئی تیجہ، فاتحہ، چہلم کے نام سے رسم نہ تھی۔ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نسبتوں سے کوئی آشنا نہ تھا کیونکہ یہ بزرگ عرصہ دراز کے بعد پیدا ہوئے اور تقلیدی مذاہب کا اسلام کی چارصدیوں تک پتہ نہ تھا، اب ان چیزوں کو دین میں داخل کرنا، کسی امام بزرگ کی تقلید مطلق واجب قرار دینا اور ان بزرگوں سے یہ تقلیدی نسبت اپنے لیے لازم سمجھ لینا یہ وہ امور ہیں جن کو ہر بابصیرت مسلمان دین میں اضافہ ہی ک ہے گا۔ مگرصدافسوس کہ امت مسلمہ کا ایک جم غفیر ان ایجادات پر اس اقدرپختگی کے ساتھ اعتقاد رکھتا ہے کہ اس کے خلاف وہ ایک حرف سننے کے لیے تیار نہیں، صرف یہی نہیں بلکہ ان ایجادات نے مسلمانوں کو اس قدر فرقوں میں تقسیم کردیا ہے کہ اب ان کا مرکز واحد پر جمع ہونا تقریباً ناممکن نظر آرہا ہے۔ مسلک محدثین بحمدہ تعالیٰ اس جمود اور اس اندھی تقلید کے خلاف خالص اسلام کی ترجمانی کرتا ہے جو آیت شریفہ الیوم اکملت لکم دینکم ( المائدہ: 3 ) میں بتایا گیا ہے۔
تقلیدی مذہب کے بارے میں کسی صاحب بصیرت نے خوب کہا ہے
رخنہ در دین نبی اند اختد
یعنی لوگوں نے دین حق جو ایک تھا، اس کے چارمذہب بناڈالے، اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں رخنہ ڈال دیا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated ‘Umar bin Al-Khattab: Once a Jew said to me, "O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration.” ‘Umar bin Al-Khattab asked, "Which is that verse?” The Jew replied, "This day I have perfected your religion For you, completed My favor upon you, And have chosen for you Islam as your religion.” (5:3) ‘Umar replied,”No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at ‘Arafat (i.e. the Day of Hajj)”