كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
80- بَابُ الْخَوْخَةِ وَالْمَمَرِّ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا۔
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:466
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ؟ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ لَا تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ، إِلَّا بَابُ أَبِي بَكْرٍ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
466 ـ حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فليح، قال حدثنا أبو النضر، عن عبيد بن حنين، عن بسر بن سعيد، عن أبي سعيد الخدري، قال خطب النبي صلى الله عليه وسلم فقال ” إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده، فاختار ما عند الله ”. فبكى أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ فقلت في نفسي ما يبكي هذا الشيخ إن يكن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو العبد، وكان أبو بكر أعلمنا. قال ” يا أبا بكر لا تبك، إن أمن الناس على في صحبته وماله أبو بكر، ولو كنت متخذا خليلا من أمتي لاتخذت أبا بكر، ولكن أخوة الإسلام ومودته، لا يبقين في المسجد باب إلا سد إلا باب أبي بكر ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
466 ـ حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فلیح، قال حدثنا ابو النضر، عن عبید بن حنین، عن بسر بن سعید، عن ابی سعید الخدری، قال خطب النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” ان اللہ خیر عبدا بین الدنیا وبین ما عندہ، فاختار ما عند اللہ ”. فبکى ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ فقلت فی نفسی ما یبکی ہذا الشیخ ان یکن اللہ خیر عبدا بین الدنیا وبین ما عندہ فاختار ما عند اللہ، فکان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہو العبد، وکان ابو بکر اعلمنا. قال ” یا ابا بکر لا تبک، ان امن الناس على فی صحبتہ ومالہ ابو بکر، ولو کنت متخذا خلیلا من امتی لاتخذت ابا بکر، ولکن اخوۃ الاسلام ومودتہ، لا یبقین فی المسجد باب الا سد الا باب ابی بکر ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
466 ـ حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فلیح، قال حدثنا ابو النضر، عن عبید بن حنین، عن بسر بن سعید، عن ابی سعید الخدری، قال خطب النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” ان اللہ خیر عبدا بین الدنیا وبین ما عندہ، فاختار ما عند اللہ ”. فبکى ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ فقلت فی نفسی ما یبکی ہذا الشیخ ان یکن اللہ خیر عبدا بین الدنیا وبین ما عندہ فاختار ما عند اللہ، فکان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہو العبد، وکان ابو بکر اعلمنا. قال ” یا ابا بکر لا تبک، ان امن الناس على فی صحبتہ ومالہ ابو بکر، ولو کنت متخذا خلیلا من امتی لاتخذت ابا بکر، ولکن اخوۃ الاسلام ومودتہ، لا یبقین فی المسجد باب الا سد الا باب ابی بکر ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا(کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر اللہ نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا۔ ابوبکر آپ روئیے مت۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن (جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
بعض راویان بخاری نے یہاں واؤ عطف لاکر ہر دوکو حضرت ابوالنضر کا شیخ قرار دیاہے۔ اور اس صورت میں وہ دونوں حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ وقدرواہ مسلم کذلک واللہ اعلم ( راز ) ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet delivered a sermon and said, "Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter.” Abu Bakr wept. I said to myself, "Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?” And that slave was Allah’s Apostle himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet said, "O Abu Bakr! Don’t weep. The Prophet added: Abu- Bakr has favored me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.